صدر ممنون حسین نے کہا کہ یہ دن اخلاقی، معاشی اور مذہبی ذمہ داریوں کی یقین دہانی کا دن ہے اور نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی طور پر ان افراد کی خاص ضرورتیں پوری کرکے انھیں معمول کی زندگی گزارنے میں مدد دی جاسکتی ہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی منگل کو معذور افراد کا عالمی دن ’’ جامع معاشرے اور سب کی ترقی کے لیے پابندیاں ختم کریں، دروازے کھولیں‘‘ کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے اپنے اپنے پیغامات میں ملک کے معذور افراد کے لیے باعزت زندگی گزارنے کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ یہ دن اخلاقی، معاشی اور مذہبی ذمہ داریوں کی یقین دہانی کا دن ہے اور نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی طور پر ان افراد کی خاص ضرورتیں پوری کرکے انھیں معمول کی زندگی گزارنے میں مدد دی جاسکتی ہے۔
انھوں نے سرکاری اداروں، معاشرے، مخیر حضرات، صنعتی شعبے اور ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ خصوصی افراد کو قومی دھارے میں اہم مقام دلانے کے لیے کوششیں کریں تاکہ وہ اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ان کی حکومت معذور افراد کے مسائل کو سمجھنے، انھیں باوقار مقام دلانے کے لیے مدد اور ان کے حقوق اور بہتری کے لیے اقدامات کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً سات فیصد کسی نہ کسی طرح کی معذوری کا شکار ہے۔
ان افراد کی نمائندہ تنظیمیں اس بات پر زور دیتی آئی ہیں کہ انھیں معاشرے کا فعال شہری بننے میں سرکاری سرپرستی اور معاونت کی اشد ضرورت ہے۔
اس موقع پر پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے اپنے اپنے پیغامات میں ملک کے معذور افراد کے لیے باعزت زندگی گزارنے کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ یہ دن اخلاقی، معاشی اور مذہبی ذمہ داریوں کی یقین دہانی کا دن ہے اور نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی طور پر ان افراد کی خاص ضرورتیں پوری کرکے انھیں معمول کی زندگی گزارنے میں مدد دی جاسکتی ہے۔
انھوں نے سرکاری اداروں، معاشرے، مخیر حضرات، صنعتی شعبے اور ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ خصوصی افراد کو قومی دھارے میں اہم مقام دلانے کے لیے کوششیں کریں تاکہ وہ اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ان کی حکومت معذور افراد کے مسائل کو سمجھنے، انھیں باوقار مقام دلانے کے لیے مدد اور ان کے حقوق اور بہتری کے لیے اقدامات کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً سات فیصد کسی نہ کسی طرح کی معذوری کا شکار ہے۔
ان افراد کی نمائندہ تنظیمیں اس بات پر زور دیتی آئی ہیں کہ انھیں معاشرے کا فعال شہری بننے میں سرکاری سرپرستی اور معاونت کی اشد ضرورت ہے۔