برٹش کونسل کی سروے رپورٹ میں یہ انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ نوجوان جمہوری نظام حکومت پر اعتماد کھو رہے ہیں
اسلام آباد —
پاکستان میں 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی توجہ کا مرکز ملک کے نوجوان ووٹرز ہیں کیوں کہ ملک میں درج شدہ ساڑھے آٹھ کروڑ سے زائد ووٹروں میں سے ایک تہائی کی عمریں 18 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔
ایسے میں برٹش کونسل کی ایک جائزہ رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ملک کے لیے جمہوری نظام حکومت درست نہیں بلکہ وہ اسلامی اور فوجی نظام کے حامی ہیں۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سروے کا یہ مطلب نہیں کہ نوجوان کسی مذہبی تحریک کے حق میں ہیں۔
’’آئندہ نسل انتخابات کے لیے جائے گی‘‘ کے عنوان سے اس سروے میں ملک بھر سے 18 سے 29 سال کے پانچ ہزار دو سو اکہتر نوجوانوں کی رائے شامل کی گئی ہے۔
ان میں سے اڑتیس فیصد نوجوانوں نے شرعی جب کہ بتیس فیصد نے فوجی طرز حکمرانی کی حمایت کی جب کہ سروے میں شامل 29 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ جمہوری نظام حکومت چاہتے ہیں۔
سروے رپورٹ میں یہ انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ نوجوان جمہوری نظام حکومت پر اعتماد کھو رہے ہیں۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ منتخب حکومت نے 16 مارچ کو اپنی مدت مکمل کی جسے نا صرف اندرون ملک بلکہ کئی دیگر ممالک بھی پاکستان کی جمہوریت کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
نگراں وفاقی کابینہ کے وزیراطلاعات عارف نظامی نے منگل کو حلف اٹھانے کے بعد کہا کہا تھا کہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔
’’(پاکستان میں کسی اور ادارے نے) جڑیں پکڑی ہوں یا نہیں، جمہوریت آہستہ آہستہ اپنے پیر مضبوط کر رہی ہے۔‘‘
برٹش کونسل کی جائزہ رپورٹ کے مطابق نوجوان نسل کے لیے اقتصادی مسائل سب سے اہم ہیں اور اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اُن کے لیے باعث تشویش ہیں۔
آئندہ عام انتخابات کے لیے پہلی بار تیار کی گئی ووٹر فہرستوں میں ایک بڑی تعداد میں ایسے نوجوان ووٹروں کا اندارج کیا گیا جو پہلی مرتبہ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ایسے میں بڑی سیاسی جماعتوں نے نوجوانوں کی حمایت کے حصول کے لیے خاص طور پر کوششیں کی ہیں۔
ایسے میں برٹش کونسل کی ایک جائزہ رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ملک کے لیے جمہوری نظام حکومت درست نہیں بلکہ وہ اسلامی اور فوجی نظام کے حامی ہیں۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سروے کا یہ مطلب نہیں کہ نوجوان کسی مذہبی تحریک کے حق میں ہیں۔
’’آئندہ نسل انتخابات کے لیے جائے گی‘‘ کے عنوان سے اس سروے میں ملک بھر سے 18 سے 29 سال کے پانچ ہزار دو سو اکہتر نوجوانوں کی رائے شامل کی گئی ہے۔
ان میں سے اڑتیس فیصد نوجوانوں نے شرعی جب کہ بتیس فیصد نے فوجی طرز حکمرانی کی حمایت کی جب کہ سروے میں شامل 29 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ جمہوری نظام حکومت چاہتے ہیں۔
سروے رپورٹ میں یہ انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ نوجوان جمہوری نظام حکومت پر اعتماد کھو رہے ہیں۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ منتخب حکومت نے 16 مارچ کو اپنی مدت مکمل کی جسے نا صرف اندرون ملک بلکہ کئی دیگر ممالک بھی پاکستان کی جمہوریت کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
نگراں وفاقی کابینہ کے وزیراطلاعات عارف نظامی نے منگل کو حلف اٹھانے کے بعد کہا کہا تھا کہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔
’’(پاکستان میں کسی اور ادارے نے) جڑیں پکڑی ہوں یا نہیں، جمہوریت آہستہ آہستہ اپنے پیر مضبوط کر رہی ہے۔‘‘
برٹش کونسل کی جائزہ رپورٹ کے مطابق نوجوان نسل کے لیے اقتصادی مسائل سب سے اہم ہیں اور اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اُن کے لیے باعث تشویش ہیں۔
آئندہ عام انتخابات کے لیے پہلی بار تیار کی گئی ووٹر فہرستوں میں ایک بڑی تعداد میں ایسے نوجوان ووٹروں کا اندارج کیا گیا جو پہلی مرتبہ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ایسے میں بڑی سیاسی جماعتوں نے نوجوانوں کی حمایت کے حصول کے لیے خاص طور پر کوششیں کی ہیں۔