وزیردفاع نوید قمر کا کہنا تھا کہ حکومت اس پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے اور حکومت کی مدت پوری ہونے سے پہلے اس بارے میں فیصلہ ہوجائے گا۔
اسلام آباد —
انٹرنیٹ کی دنیا میں مقبول عام وڈیو سائیٹ یوٹیوب کی بندش کو پاکستان میں لگ بھگ چھ ماہ ہونے کو آئے ہیں لیکن اس سے استفادہ کرنے والے صارفین کے لیے وزیردفاع نوید قمر کا یہ بیان کہ حکومت کی مدت پوری ہونے سے قبل یوٹیوب کی بحالی کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا، ایک حوصلہ افزا خبر ہے۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے ایک نکتہ اعتراض پر کہا کہ گزشتہ سال یوٹیوب کی بندش کا فیصلہ درست تھا لیکن اب اس کی بندش سے ریسرچ کا کام متاثر ہورہا اور ابلاغ کے اس اہم ذریعے سے استفادہ کرنے والوں کا بہت حرج ہورہا ہے۔
’’جب ٹیکنالوجی بڑھتی ہے تو اس کی نگرانی پر بھی توجہ دی جاتی ہےحکومت کو چاہیے کہ وہ اداروں کو جدید آلات سے آراستہ کرے اور وزارت داخلہ سمیت دیگر ادارے یو ٹیوب بحال کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کریں‘‘۔
ایوان میں موجود وزیردفاع نوید قمر کا اس پر کہنا تھا کہ حکومت اس پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے اور مدت پوری ہونے سے پہلے اس بارے میں فیصلہ ہوجائے گا۔
یوٹیوب کے ایک صارف اکبر علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس بیان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’عام صارف کے طور پر بھی اگر میں دیکھوں تو وہ جو پرانی چیزیں مجھے یو ٹیوب کے توسط سے دیکھنے کو ملتی تھیں وہ اب دیکھنے کو نہیں ملتیں میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں یو ٹیوب کسی بھی وجہ سے بند کیا گیا ہے تو اگر وہ وجہ دور کر دی جائے اور صارفین اور میڈیا کے لوگوں کے لیے یو ٹیوب اگر دوبارہ سے کھول دیا جائے تو بہت سارے کام آسان ہو سکتے ہیں۔‘‘
گذ شتہ سال ستمبر میں امریکہ میں مقیم ایک فلم ساز کی طرف سے اسلام مخالف فلم کے بعض حصے یوٹیوب پر نشر کیے جانے کے بعد دنیا کے متعدد ممالک بشمول پاکستان میں بھی اس کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔ پاکستان میں ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
اس دوران حکومت نے 17 ستمبر کو ملک بھر میں یوٹیوب تک رسائی بند کردی جسے دسمبر میں صرف دو گھنٹوں کی بحالی کے بعد دوبارہ بند کردیا گیا۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے ایک نکتہ اعتراض پر کہا کہ گزشتہ سال یوٹیوب کی بندش کا فیصلہ درست تھا لیکن اب اس کی بندش سے ریسرچ کا کام متاثر ہورہا اور ابلاغ کے اس اہم ذریعے سے استفادہ کرنے والوں کا بہت حرج ہورہا ہے۔
’’جب ٹیکنالوجی بڑھتی ہے تو اس کی نگرانی پر بھی توجہ دی جاتی ہےحکومت کو چاہیے کہ وہ اداروں کو جدید آلات سے آراستہ کرے اور وزارت داخلہ سمیت دیگر ادارے یو ٹیوب بحال کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کریں‘‘۔
ایوان میں موجود وزیردفاع نوید قمر کا اس پر کہنا تھا کہ حکومت اس پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے اور مدت پوری ہونے سے پہلے اس بارے میں فیصلہ ہوجائے گا۔
یوٹیوب کے ایک صارف اکبر علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس بیان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’عام صارف کے طور پر بھی اگر میں دیکھوں تو وہ جو پرانی چیزیں مجھے یو ٹیوب کے توسط سے دیکھنے کو ملتی تھیں وہ اب دیکھنے کو نہیں ملتیں میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں یو ٹیوب کسی بھی وجہ سے بند کیا گیا ہے تو اگر وہ وجہ دور کر دی جائے اور صارفین اور میڈیا کے لوگوں کے لیے یو ٹیوب اگر دوبارہ سے کھول دیا جائے تو بہت سارے کام آسان ہو سکتے ہیں۔‘‘
گذ شتہ سال ستمبر میں امریکہ میں مقیم ایک فلم ساز کی طرف سے اسلام مخالف فلم کے بعض حصے یوٹیوب پر نشر کیے جانے کے بعد دنیا کے متعدد ممالک بشمول پاکستان میں بھی اس کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔ پاکستان میں ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 20 سے زائد افراد ہلاک اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
اس دوران حکومت نے 17 ستمبر کو ملک بھر میں یوٹیوب تک رسائی بند کردی جسے دسمبر میں صرف دو گھنٹوں کی بحالی کے بعد دوبارہ بند کردیا گیا۔