ذوالفقار علی بھٹو کو 4 اپریل 1979ء میں راولپنڈی کی سنٹرل جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی 35 برسی جمعہ کو منائی جا رہی ہے۔
اس موقع پر ملک بھر میں اس جماعت کے کارکنان نے دعائیہ تقاریب منعقد کیں جبکہ مرکزی تقریب سندھ کے علاقے گڑھی خدا بخش میں واقع ذوالفقار علی بھٹو کے مزار پر منعقد کی گئی۔
اس تقریب میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور ذوالفقار بھٹو کے نواسے بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری سمیت جماعت کی اعلیٰ قیادت نے خطاب کیا۔
پیپلز پارٹی مرکز میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت ہے جب کہ صوبہ سندھ میں اس کی حکومت ہے۔ یہ جماعت 2008ء کے انتخابات کے بعد پانچ سال تک اقتدار میں رہی۔
ذوالفقار علی بھٹو 1973 سے 1977 تک ملک کے وزیراعظم تھے لیکن ان کے منصب کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی جولائی 1977 میں اس وقت کے بری فوج کے سربراہ جنرل ضیاالحق نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو پر نواب احمد خان قصوری کے قتل کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور انھیں چار اپریل 1979ء کو راولپنڈی کی سنٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
حالیہ برسوں کے دوران سامنے آنے والے حقائق سے یہ معلوم ہوا کہ ذوالفقار بھٹو کو دی جانے والی پھانسی اور ان کے خلاف مقدمہ قانون کے مطابق نہیں تھے۔
ملک کے سیاسی و سماجی حلقے بھٹو کو ملکی تاریخ کا ایک اہم اور بڑا رہنما تصور کرتے ہیں۔
اس موقع پر ملک بھر میں اس جماعت کے کارکنان نے دعائیہ تقاریب منعقد کیں جبکہ مرکزی تقریب سندھ کے علاقے گڑھی خدا بخش میں واقع ذوالفقار علی بھٹو کے مزار پر منعقد کی گئی۔
اس تقریب میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور ذوالفقار بھٹو کے نواسے بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری سمیت جماعت کی اعلیٰ قیادت نے خطاب کیا۔
پیپلز پارٹی مرکز میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت ہے جب کہ صوبہ سندھ میں اس کی حکومت ہے۔ یہ جماعت 2008ء کے انتخابات کے بعد پانچ سال تک اقتدار میں رہی۔
ذوالفقار علی بھٹو 1973 سے 1977 تک ملک کے وزیراعظم تھے لیکن ان کے منصب کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی جولائی 1977 میں اس وقت کے بری فوج کے سربراہ جنرل ضیاالحق نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو پر نواب احمد خان قصوری کے قتل کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور انھیں چار اپریل 1979ء کو راولپنڈی کی سنٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
حالیہ برسوں کے دوران سامنے آنے والے حقائق سے یہ معلوم ہوا کہ ذوالفقار بھٹو کو دی جانے والی پھانسی اور ان کے خلاف مقدمہ قانون کے مطابق نہیں تھے۔
ملک کے سیاسی و سماجی حلقے بھٹو کو ملکی تاریخ کا ایک اہم اور بڑا رہنما تصور کرتے ہیں۔