کراچی: حال ہی میں ایک پاکستانی ڈاکٹر طاہر شمسی کو پاکستان میں ان کی اعلیٰ خدمات پر امریکہ میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ امریکہ میں ڈاکٹروں کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’ڈاوٴ گریجویٹ ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (ڈوگانا)‘ کی جانب سے ڈاکٹر طاہر شمسی کو ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ دیا گیا۔
بون میرو ٹرانسپلانٹ طریقہ علاج کے حوالے سے پاکستان میں طاہر شمسی نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اُنھوں نے 1995ء میں پاکستان میں بون میرو کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کرکے، ملک میں اس طریقہ علاج کی تاریخ رقم کی۔
ساتھ ہی، ڈاکٹر شمسی اب تک اس طریقہ علاج کی کئی افراد کو تربیت بھی دے چکے ہیں، جو ملکی و غیر ملکی سطح پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ طب کی دنیا میں، بین الاقوامی سطح پر ڈاکٹر شمسی کے اب تک 100 تحقیقی مقالے بھی شائع ہوچکے ہیں۔
اس حوالے سے ڈاکٹر طاہر شمسی نے وائس آف امریکہ کو دئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ 'بین الاقوامی سطح پر سراہےجانے کا مقصد ہے کہ آپ اپنے حصے کا کام ذمہ داری سے کر رہے ہیں، جو دنیا کو نظر آ رہا ہے، جو ایک خوشی کی بات ہے'۔
پچھلے 20 برس میں، وہ اب تک 629 بون میرو ٹرانسپلانٹ کامیابی کے ساتھ کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر شمسی نے کہا ہے کہ "پاکستان میں ہر سال 10 ہزار مریضوں کو بون میرو ٹرانسپلانٹ کی ضرورت پڑتی ہے، جن کا علاج بون میرو کے ذریعے ہی ممکن ہے اس میں این آئی بی ڈی سمیت باقی دو ادارے ایسے ہیں جو سالانہ 150ہی بون میرو ٹرانسپلانٹ کر پاتے ہیں، جبکہ 9 ہزار 850 مریض اس علاج سے محروم رہ جاتے ہیں"۔
اُنھوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ "انتہائی پریشان کن بات ہے کہ جن بیماریوں کے اس علاج سے مریضوں کی جان بچانا ممکن ہے تو سہولتوں کے نا ہونے اور تربیت یافتہ افراد کی کمی کے سبب اور مادی وسائل کا نا ہونا، ان مریضوں کے لئے زندگی کے حصول کو انتہائی دشوار بنا دیتا ہے۔
ڈاکٹر طاہر شمسی ’نیشنل انسٹیوٹ آف بلڈ ڈیسیزز (این آئی بی ڈی) کے سربراہ ہیں، جہاں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے طریقہٴ علاج سمیت خون کی مختلف بیماریوں کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
این آئی بی ڈی میں 5 سے 6 ہزار نئے مریض خون کی مختلف بیماریوں کے علاج کی غرض سے ادارے کا رخ کرتے ہیں ۔
تفصیل کے لیے منسلک وڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5