شاہ محمود قریشی مصر کے تین روزہ دورے پر، صدر السیسی سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں

شاہ محمود قریشی اور مصر کے وزیر خارجہ سمیع حسن شوکری سے ملاقات،

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بدھ کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اپنے مصری ہم منصب سمیع حسن شوکری سے قاہرہ میں الگ الگ ملاقات کی اور دو طرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

بعد ازاں مصر کے وزیر خارجہ سمیع حسن شوکری کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ مصر ایک اہم عرب ملک کے ہونے کے ساتھ ساتھ "افریقہ کے گیٹ وے" کی حیثیت سے پاکستان کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ ان کے بقول پاکستان کی توجہ کا محور اب علاقائی سیاسی معاملات کی بجائے اقتصادی امور کی طرف ہے۔

نیوز کانفرنس کے دوران پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ ان کا یہ دورہ مصر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری لانے کی طرف اہم قدم ہو گا۔ وزیر خارجہ قریشی کے بقول کئی معاملات کے بارے میں پاکستان اور مصر کی قیادت کے سوچ میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

وزیر خارجہ قریشی نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اور قاہرہ شدت پسندی کے تدارک کے لیے ایک دوسرے کے تجربات اور صلاحیتوں سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور مصر نے باہمی تعاون کے ایک فریم ورک کو بحال کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ وزارتی کمیشن وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بین الاقوامی امور کے ماہر نجم رفیق کا کہنا ہے کہ پاکستان اب اپنی اقتصادی سفارت کاری کو افریقی ممالک تک وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کا دورہ مصر بھی انہیں کوششوں کا حصہ ہے۔

نجم رفیق کا کہنا ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کا دورہ ان کے خیال میں صرف مصر تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ مستقبل میں پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار دیگر افریقی ممالک کے دورے بھی کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اب کوشش ہے کہ ایسے ممالک جن کے ساتھ پاکستان کے تعلقات زیادہ فعال نہیں ہیں، انہیں زیادہ فعال بنایا جائے، جن میں مصر بھی شامل ہے، جس کی جغرافیائی اہمیت افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے حوالے سے ہے۔

شاہ محمود قریشی کی مصر کے صدر السیسی سے ملاقات

تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ ماضی میں پاکستان کے مصر کے ساتھ فعال تعلقات رہے ہیں، لیکن ان کا کہنا تھا کہ اب ان تعلقات میں کوئی خاص گرمجوشی نہیں پائی جاتی۔

حسن عسکری کا کہنا ہے اب نئے تجارتی مواقعوں کی تلاش کے ساتھ ساتھ پاکستان اس بات کا بھی خواہاں ہے کہ بین لاقوامی سطح پر درپیش معاملات میں سفارتی حمایت کو وسیع کیا جائے۔

ان کے بقول کشمیر کے معاملے پر مصر سمیت بعض مسلمان ممالک نے پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت نہیں کی، اس لیے پاکستان کی کوشش ہے کہ کشمیر کے معاملے پر عالمی سطح پر سفارتی حمایت حاصل کرنے کی اپنی کوشش تیز کی جائیں۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب حال ہی میں بعض عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کر رہے ہیں۔ جب کہ مصر کئی دہائیاں قبل اسرائیل کو تسلیم کرنے والا پہلا عرب ملک ہے۔

لیکن تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کوئی بھی فیصلہ اپنی ترجیحات کو مدنظر رکھ کر ہی کرے گا۔

یاد رہے پاکستان کے وزیر خارجہ اپنے مصر ہم منصب کی دعوت پر مصر کے تین روزہ دورہ پر منگل کو قاہرہ پہنچے تھے جہاں انہوں مصر کی کاروباری برداری کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات کے بارے میں آگاہ کیا۔