کشش ثقل کی لہروں کی موجودگی کا راز دریافت کرنے والے سائنسدانوں کی ٹیم میں نرگس ماوال والا کے علاوہ اس کام میں معاونت کرنے میں ایک اور پاکستانی نوجوان طالب علم عمران خان بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے اس تاریخی دریافت کے منظر عام پر آنے کے بعد ہی پاکستانی نژاد امریکی ماہر فلکی طبیعات نرگس ماوال والا کو تو ذرائع ابلاغ میں بڑی پذیرائی ملی، لیکن کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے عمران خان کا ذکر اُس طرح نا ہوا۔
لیکن رواں ہفتے عمران خان کا نام بھی اُن کے کام کی وجہ سے منظر عام پر آیا۔ عمران حصول تعلیم کے لیے اٹلی میں ہیں جہاں وہ گراں ساسوسائنس انسٹیٹیٹوٹ سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
عمران نے اس تحقیق کے لیے 'لیگو گروپ' کو طبیعاتی جائزہ لیٹر جمع کروایا تھے جس نے اس دریافت میں اہم کردار ادا کیا۔
اس نظریے پر کام کرنے کے لیے سیکڑوں محقیقین نے درخواستیں دی تھیں جن میں سے عمران خان کا انتخاب ہوا تھا۔
سائنس کے میدان میں بیٹے کی کامیابی کی خبر عمران خان کے والدین کے لیے بہت خوشی کا سبب بنی۔
عمران خان کی والدہ کاسل وارا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اُن کے بیٹے کی کامیابی پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے۔
’’جو اللہ تعالیٰ نے عزت دی ہے اتنی چھوٹی عمر میں اور بلوچستان کے لیے بھی مجھے بہت خوشی ہے ۔۔۔ یقین کرو جب اس کو ٹی وی پر دیکھا تو مجھے خوشی سے رونا آ گیا یا اللہ تو نے غریبوں پر کرم کیا، ہمارے بیٹے پر کرم کیا اور پورے ملک کے لیے کرم کیا۔‘‘
عمران کی بہن عامرہ کہتی ہیں کہ اُن کی اپنے بھائی سے بات ہوئی اور وہ بہت خوش ہیں اور مزید کئی منصوبوں پر بھی کام کرنا چاہتے ہیں۔
’’میری عمران سے بات ہوئی اس نے مجھے کہا کہ فی الحال تو میں اس پراجیکٹ کے پیچھے لگا ہوا تھا جو ہو چکا ہے ابھی مزید کچھ پراجیکٹس ہیں ان پر کام کروں گا اور اس کے لیے مزید ملکوں میں جانا پڑے گا۔‘‘
25 سالہ عمران کا خاندان پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ میں مقیم ہے اور ان کے والد فوج کے سابق اہلکار ہیں۔
اس ہونہار نوجوان نے انٹرمیڈیٹ میں 892 نمبر حاصل کیے جس کے بعد انھیں 2011ء میں پشاور میں فاسٹ یونیورسٹی کے شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن انجینیئرنگ میں بی ایس کرنے کے لیے اسکالر شپ یعنی تعلیمی وظیفہ ملا۔
ادھر وزیراعظم نواز شریف نے نرگس ماوال والا کو کشش ثقل کی تحقیق میں کردار ادا کرنے پر مبارکباد دی ہے۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نرگس ماوال والا پاکستان کے ان طالب علموں کے لیے مشعل راہ ہیں جو مستقبل میں سائنسدان بننے کے لیے کوشاں ہیں۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے پاکستان کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ وہ پاکستانی سائنسدانوں کو ان کی سائنسی تحقیق میں سہولت فراہم کرنے کے ایک لائحہ عمل مرتب کرے۔