پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں صدیوں پرانے ایک مندر کی بحالی کا کام شروع ہو گیا ہے۔
حد بندی لائن کے قریب واقع بالائی وادی نیلم کے علاقے شاردا میں کئی سو سال قبل تعمیر کیے گئے مندر کی بحالی اور اس تک رسائی کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان ہندو کونسل کے وفد نے علاقے کا دورہ کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وفاقی وزیر رمیش کمار ونکوانی کی سربراہی میں پاکستان ہندو کونسل کے پانچ رکنی وفد کو مندر کی بحالی کے متعلق بریفنگ دی گئی اور مندر تک ہندو زائرین کی رسائی کے متعلق تبادلہ خیالات کیا گیا۔
پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے محکمہ آثار قدیمہ کے ناظم اعلی ارشاد پیر زادہ نے بتایا کہ پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم کی تجویز پر حکومت پاکستان نے شاردا مندر کی بحالی اور اسے پاکستانی ہندو زائریں کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اس سلسلے میں پہلی بار ہندو کونسل کے ایک وفد نے شاردا کا دورہ کیا ہے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہندو کونسل کے وفد نے تاریخی مندر کے تحفظ پر خوشی کا اظہار کیا اور مندر کی بحالی کے سلسلے میں وفاقی حکومت کو ہر سطح پر تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا۔
انہوں نے بتایا کہ شاردا مندر کو عالمی ورثے میں شامل کرانے کے لیے بھی کوشش کی جا رہی ہیں۔
اس سے قبل نئی دہلی میں قائم کشمیری ہندو پنڈتوں کے ایک گروپ نے ایک خط کے ذریعے پاکستان کی حکومت کو شاردا مندر کی بحالی، تحفظ اور اس تک رسائی کے لیے بندی لائن کھولنے پر زور دیا تھا۔
برصغیر کی تقسیم سے قبل کشمیر کے علاقے میں ہندوؤں اور سکھوں کی ایک بڑی تعداد آباد تھی، جو 1947 میں علاقہ چھوڑ کر بھارت اور اس کے زیر انتظام جموں کشمیر میں منتقل ہو گئے تھے۔ لیکن ان کی عبادت گاہیں آج بھی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے مختف حصوں میں موجود ہیں اور شکست و ریخت کا شکار ہیں۔