وزیراعلٰی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کے مشیر امجد آفریدی صوبائی حکام کے ہمراہ ایک وفد کی صورت میں اعتزاز حسن کے گاؤں گئے اور اُن کے والدین سے ملاقات کر کے اُنھیں بھی صوبائی حکومت کے اعلانات سے آگاہ کیا۔
اسلام آباد / پشاور —
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ہنگو میں ایک خودکش بمبار کو اسکول میں داخلے سے روکتے ہوئے ہلاک ہونے والے پاکستانی طالب علم اعتزاز حسن کے خاندان کے لیے صوبائی حکومت نے پچاس لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
جب کہ حکومت نے ابراہیم زئی اسکول اور علاقے میں زیر تعمیر کھیلوں کے میدان کو بھی اعتزاز کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا ۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کے مشیر امجد آفریدی صوبائی حکام کے ہمراہ ایک وفد کی صورت میں اعتزاز حسن کے گاؤں گئے اور اُن کے والدین سے ملاقات کر کے اُنھیں بھی صوبائی حکومت کے اعلانات سے آگاہ کیا۔
صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’ہم کو (اعتزاز) پر فخر ہے، اُس نے جس بہادری اور دلیری سے یہ کارنامہ کیا ہے اُس پر پوری قوم کو فخر ہے۔‘‘
صوبہ خیبر پختونخواہ کی برسر اقتدار جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران نے اتوار کو ایک بیان کہا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اعتزاز حسن کے خاندان سے رابطہ نہ کرنے پر اُنھیں افسوس ہے۔
بظاہر اپنی جماعت کے سربراہ کے اس بیان کے بعد صوبائی حکومت نے اعتزاز حسن کو ایک ’ہیرو‘ قرار دیتے ہوئے اُن کے نام سے اسکول اور زیر تعمیر اسٹیڈیم منسوب کرنے کا اعلان کیا۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم انٹرنیشل ہیومن رائیٹس کونسل کمیشن نے بھی خودکش بمبار کو اسکول میں داخلے سے روکتے ہوئے ہلاک ہونے والے پاکستانی طالب علم اعتزاز حسن کو بہادری کا ایوارڈ ’گلوبل بریوری ایوارڈ‘ دینے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی گزشتہ ہفتہ اعتزاز حسن کو ستارہ شجاعت کے لیے نامزد کیا تھا۔
چھ جنوری کو ہنگو میں اعتزاز حسن نے اسکول جاتے ہوئے اپنی درسگاہ سے کچھ ہی فاصلے پر اسکول یونیفارم پہننے مشتبہ نوجوان کو اُس وقت روکا جب وہ ابراہیم زئی اسکول جانا چاہتا تھا۔
اعتزاز حسن کی پوچھ گچھ پر نوجوان خودکش حملہ آور نے بوکھلاہٹ میں اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔
اسکول کے پرنسل پر لال باز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا جس وقت یہ دھماکا ہوا اس وقت تعلیمی ادارے میں لگ پانچ سو طالب علم اور اساتذہ موجودہ تھے۔
اعتزاز حسن کو اپنے سینکڑوں ساتھی طالب علموں کی جان بچانے پر ملک بھر میں ایک ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔
جب کہ حکومت نے ابراہیم زئی اسکول اور علاقے میں زیر تعمیر کھیلوں کے میدان کو بھی اعتزاز کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا ۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کے مشیر امجد آفریدی صوبائی حکام کے ہمراہ ایک وفد کی صورت میں اعتزاز حسن کے گاؤں گئے اور اُن کے والدین سے ملاقات کر کے اُنھیں بھی صوبائی حکومت کے اعلانات سے آگاہ کیا۔
صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’ہم کو (اعتزاز) پر فخر ہے، اُس نے جس بہادری اور دلیری سے یہ کارنامہ کیا ہے اُس پر پوری قوم کو فخر ہے۔‘‘
صوبہ خیبر پختونخواہ کی برسر اقتدار جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران نے اتوار کو ایک بیان کہا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اعتزاز حسن کے خاندان سے رابطہ نہ کرنے پر اُنھیں افسوس ہے۔
بظاہر اپنی جماعت کے سربراہ کے اس بیان کے بعد صوبائی حکومت نے اعتزاز حسن کو ایک ’ہیرو‘ قرار دیتے ہوئے اُن کے نام سے اسکول اور زیر تعمیر اسٹیڈیم منسوب کرنے کا اعلان کیا۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم انٹرنیشل ہیومن رائیٹس کونسل کمیشن نے بھی خودکش بمبار کو اسکول میں داخلے سے روکتے ہوئے ہلاک ہونے والے پاکستانی طالب علم اعتزاز حسن کو بہادری کا ایوارڈ ’گلوبل بریوری ایوارڈ‘ دینے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی گزشتہ ہفتہ اعتزاز حسن کو ستارہ شجاعت کے لیے نامزد کیا تھا۔
چھ جنوری کو ہنگو میں اعتزاز حسن نے اسکول جاتے ہوئے اپنی درسگاہ سے کچھ ہی فاصلے پر اسکول یونیفارم پہننے مشتبہ نوجوان کو اُس وقت روکا جب وہ ابراہیم زئی اسکول جانا چاہتا تھا۔
اعتزاز حسن کی پوچھ گچھ پر نوجوان خودکش حملہ آور نے بوکھلاہٹ میں اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔
اسکول کے پرنسل پر لال باز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا جس وقت یہ دھماکا ہوا اس وقت تعلیمی ادارے میں لگ پانچ سو طالب علم اور اساتذہ موجودہ تھے۔
اعتزاز حسن کو اپنے سینکڑوں ساتھی طالب علموں کی جان بچانے پر ملک بھر میں ایک ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔