پاکستان اور روس کے درمیان طے پانے والے ایک تازہ معاہدے کے تحت پاکستانی فوج کے اہلکار اب روس کے عسکری اداروں میں تربیت حاصل کر سکیں گے۔
پاکستان کی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کے نائب وزیر دفاع کرنل جنرل الیگزینڈر وی فومن نے اپنے پاکستان کے دو روزہ سرکاری کے دوران اس معاہدے پر دستخط کیے۔
بیان کے مطابق " دونوں ملکوں نے پاکستان کی افواج کے اہلکاروں کی روس کے عسکری اداروں میں تربیت دینے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں"
بیان کے مطابق" روس اور پاکستان کے درمیان دفاع کے شعبوں میں باہمی شراکت داری کے لیے مشترکہ عسکری مشاورتی کمیٹی کا ایک اہم فورم ہے۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فورم کے افتتاحی اجلاس میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے افغانستان اور مشرق وسطی سمیت باہمی اور اہم بین الاقوامی معاملات معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے بیان کے مطابق روس کے نائب وزیر دفاع کرنل جنرل الیگزینڈر فومن نے منگل کے روز پاکستان کی فوج کے صدر دفتر میں چیف آف سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی اور پاکستان اور روس کے درمیان دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے معاملات زیر بحث آئے۔
بیان کے مطابق اس موقع پر روس کے نائب وزیر دفاع نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی کو شکست دینے کے لیے عالمی برداری کا آپس کا تعاون ضروری ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حالیہ برسوں میں پاکستان اور روس کے تعلقات میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور پاکستان اور روس کے درمیان تازہ معاہدہ بھی اسی بات کا مظہر ہے۔
پاکستانی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل اور دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا " اگر پاکستان روس سے کسی قسم کا دفاع سازوسامان خریدنا چاہیے گا تو اس لیے یہ ضروری ہو گا کہ روسی سازوسامان استعمال کرنے کے تربیت پاکستان کے فوج کے اہلکاروں کو پہلے سے حاصل ہونا ضروری ہے تو میرے خیال اس لحاظ سے یہ معاہدہ اہم ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ " اگر انسداد دہشت گردی کے لیے روس اور پاکستان کے درمیان باہمی تعاون کو بہتر ہوا ہے اور خاص طور پر داعش کے خلاف خطے کے دیگر ملکوں کے درمیان جو مفاہمت پیدا ہوئی ہے تو اس حوالے پاکستانی فوجیوں کا روس کے فوجی اداروں میں تربیت حاصل کرنا اہم ہو گا۔"
رواں سال ہی پاکستان اور روس کے درمیان پہلے بین الوزارتی سطح کے مذاکرات ہوئے تھے جس میں دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانے کے علاوہ خفیہ معلومات کے تبادلے اور سائبر سیکیورٹی جیسے شعبوں میں قریبی تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
دونوں ملکوں کے درمیان 2016ء اور 2017ء میں مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہو چکی ہیں جب کہ گزشتہ سال پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے بھی روس کا دورہ کیا تھا۔
تپاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ روس سے تعلقات کو وسعت دینے اور ان میں بہتری کا مقصد یہ ہرگز نہیں ہے کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو محدود کر دے گا۔