پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پڑوسی ملک بھارت کو متنبہ کیا کہ پاکستان کسی بھی طرح کی مہم جوئی کا ’منہ توڑ‘ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اُن کے بقول ’’بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے پاکستان میانمار نہیں ہے۔‘‘
پاکستان کے وفاقی وزیر کی طرف سے یہ ردعمل بھارت کے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات راجیہ وردھان راٹھور کے اُس بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ میانمار کی سرحد کے قریب بھارتی سکیورٹی فورسز کی کارروائی پاکستان سمیت ان تمام ملکوں اور گروپوں کے لیے پیغام ہے جہاں بھارت کے لیے "دہشت گردانہ سوچ" والے لوگ موجود ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ بھارت کی حکومت یہ جان لے کہ ان کے وزیروں کے دھمکی آمیز بیانات سے پاکستان مرعوب نہیں ہو گا۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت اس خطے میں امن چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تمام خدشات و شبہات ایک طرف رکھ کر وزیرِ اعظم نواز شریف نے خود اپنے ہم منصب نریندرمودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی اور دوطرفہ مذاکرات کی بحالی کا اعادہ کیا۔
لیکن اُن کے بقول بھارت کی طرف سے مذاکرات کے تمام دروازے بند کر دیئے گئے۔
اُدھر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ملک کی سرحدی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا اور کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نا کرے۔
اُنھوں نے بدھ کو فارمیشن کمانڈروں کی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یہ امر قابل افسوس ہے کہ بھارتی سیاستدان نا صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی میں ملوث ہیں بلکہ ان کے بقول دوسروں کے معاملات میں مداخلت کو فخر سمجھتے ہیں۔
اجلاس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ رویے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ظاہری اور پوشیدہ کارروائیوں کا سختی سے نوٹس لیا گیا۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پوری قوم کی حمایت سے فوج پاکستان کو دہشت گردی سے آزاد اور پرامن ملک بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں آخری دہشت گرد گروپ اور اُن کی پناہ گاہ کے خاتمے تک جاری رہے گا
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کو فرار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کو دہشت گردوں سے صاف کر دیا گیا ہے اور اب پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں موجود شدت پسندوں کی آماجگاہوں کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔