ان غیر پیشہ ور کوہ پیما خواتین کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی مزید چوٹیاں سر کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
کراچی —
پاکستانی معاشرہ ایک ایسا معاشرہ تصور کیا جاتا ہے جہاں خواتین کو بنیادی حقوق میسر نہیں اور مرد کو عورت پر برتری حاصل ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پاکستانی خواتین کسی سے کم نہیں۔ حال ہی میں آٹھ خواتین کے ایک گروپ نے بیس ہزار فٹ کے بلند و بالا پہاڑ سر کرکے ناممکن کو ممکن بنا دکھایا۔
خواتین کے اس گروپ کی سربراہ شہربانو سید کا تعلق کراچی سے ہے جبکہ ان خواتین میں سے 7 کا تعلق وادی ہنزہ اور وادی شمشال سے ہے۔ ان غیر پیشہ ور کوہ پیما خواتین کی سربراہ شہربانو سید پیشے کے اعتبار سے ڈاکیو مینٹری میکر ہیں جنھوں نے اس مہم کی سربراہی کی۔
شہربانو سید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ، ’’ان کے گروپ میں شامل خواتین کوئی پیشہ ور کوہ ِپیما نہیں۔ اور ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ عام خواتین نے 20 ہزار فٹ تک کی تین بلند چوٹیاں عبور کی ہیں۔‘‘
گلگت بلتستان کی وادی ِ شمشال میں کوہِ پیما گائیڈ سجاد مہدی بتاتے ہیں کہ شہربانو سید کے اس گروپ نے جب یہ پروگرام بنایا تو انھوں نے ان خواتین کو گائیڈ کیا۔ وی او اے سے گفتگو میں گائیڈ سجاد مہدی کہتے ہیں کہ، ’’پاکستان میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ خواتین نے اتنی بلند چوٹیاں سر کی ہیں۔‘‘ سجاد کا کہنا ہے کہ، ’’وہ دس سال سے بطور گائیڈ کام کررہے ہیں۔ اس سے پہلے مرد حضرات نے اتنی بلندی پر چڑھنے کی ہمت تو باندھی مگر خواتین میں ایسا پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے۔‘‘
وی او سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کیلئے یہ ایک اچھا اقدام ہے۔
شہربانو سید نے وی او اے سے مزید گفتگو میں بتایا کہ" ہم تمام خواتین جیسے جیسے بلند پہاڑیوں کو سر کرتی گئیں ویسے ہی ہمارے سروں پر خطرہ بھی منڈلاتا رہا۔ ایک مقام ایسا آیا جہاں گہری کھائیوں کے سوا کچھ نہ تھا، مگر ہم نے ہمت نہیں ہاری اور آگے سے آگے بڑھتے رہے۔‘‘ شہربانو بتاتی ہیں کہ، ’’ہم نے 5ہزار میٹر سے زائد بلند ایک چوٹی سر کی، پھر 6 ہزار سے زائد میٹر کی دو بلند و بالا چوٹیاں سر کیں"۔
ان غیر پیشہ ور کوہ پیما خواتین کا کہنا ہے کہ، ’’ہم مستقبل میں بھی مزید چوٹیاں سرکرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ چھ ہزار میٹر بلند چوٹیوں کے بعد ہمارا اگلا معرکہ سات ہزار میٹر سے زائد بلند چوٹیاں ہونگی اور ایک دن دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماونٹ ایوریسٹ بھی سر کرکے وطن کا نام اونچا کرینگے"۔
شہر بانو سید خواتین کے حوالے سے کہتی ہیں، ’’پاکستان کی عورت کسی سے کم نہیں اگر خواتین اپنے خیالات اورخوابوں کو پورا کرنے کی ٹھان لیں تو اپنا ہر خواب پورا کرسکتی ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’جن گھرانوں میں خواتین پر پابندی لگا کر ان کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے انھیں پہلے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے جہاں خواتین کو ایک اہم مقام سے نوازا گیا ہے۔خواتین پر پابندیاں لگانے والے افراد اپنی سوچ کو روشن کریں۔‘‘
شہربانو سید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ، ’’ان کے گروپ میں شامل خواتین کوئی پیشہ ور کوہ ِپیما نہیں۔ اور ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ عام خواتین نے 20 ہزار فٹ تک کی تین بلند چوٹیاں عبور کی ہیں۔‘‘
گلگت بلتستان کی وادی ِ شمشال میں کوہِ پیما گائیڈ سجاد مہدی بتاتے ہیں کہ شہربانو سید کے اس گروپ نے جب یہ پروگرام بنایا تو انھوں نے ان خواتین کو گائیڈ کیا۔ وی او اے سے گفتگو میں گائیڈ سجاد مہدی کہتے ہیں کہ، ’’پاکستان میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ خواتین نے اتنی بلند چوٹیاں سر کی ہیں۔‘‘ سجاد کا کہنا ہے کہ، ’’وہ دس سال سے بطور گائیڈ کام کررہے ہیں۔ اس سے پہلے مرد حضرات نے اتنی بلندی پر چڑھنے کی ہمت تو باندھی مگر خواتین میں ایسا پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے۔‘‘
وی او سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کیلئے یہ ایک اچھا اقدام ہے۔
ان غیر پیشہ ور کوہ پیما خواتین کا کہنا ہے کہ، ’’ہم مستقبل میں بھی مزید چوٹیاں سرکرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ چھ ہزار میٹر بلند چوٹیوں کے بعد ہمارا اگلا معرکہ سات ہزار میٹر سے زائد بلند چوٹیاں ہونگی اور ایک دن دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماونٹ ایوریسٹ بھی سر کرکے وطن کا نام اونچا کرینگے"۔
ان کا مزید کہنا تھا، ’’جن گھرانوں میں خواتین پر پابندی لگا کر ان کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے انھیں پہلے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے جہاں خواتین کو ایک اہم مقام سے نوازا گیا ہے۔خواتین پر پابندیاں لگانے والے افراد اپنی سوچ کو روشن کریں۔‘‘