پاکستان میں خواجہ سرا معاشرے کا سب سے کمزور اور پسماندہ طبقہ ہیں۔ اسی لئے یہ پہلو ’بڑی خبر‘ بن کر سامنے آیا ہے کہ الماس بوبی نہ صرف کروڑ پتی ہیں بلکہ باقاعدہ طور پر ٹیکس بھی ادا کرتی ہیں۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کی جدوجہد کرنے والی الماس بوبی 100ملین یعنی دس کروڑ روپے سے زائد اثاثوں کی مالک ہیں۔
الماس بوبی نے راولپنڈی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ریجنل ٹیکس آفس میں ٹیکس ایمنسٹی جمع کرائی۔ یہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 کے تحت جمع کرائی گئی۔
پارلیمانی ایکٹ کے تحت ایف بی آرلو ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے لوگوں سے ان کے ذرائع آمدن نہیں پوچھ سکتا ۔ اس لئے الماس بوبی نے بھی اپنی آمدنی کے ذرائع ظاہر نہیں کئے۔
ڈیکلیریشن داخل کرنے میں الماس بوبی کی مدد کرنے والے ایف بی آر کے اہلکار کے مطابق الماس بوبی نے تقریبا ً 110 ملین روپے مالیت کے اثاثے ظاہر کئے ہیں جبکہ انہو ں نے پانچ فیصد کے حساب سے 5.5 ملین روپے کا ٹیکس بھی ادا کیا ہے۔
انگریزی اخبار ٹری بیون کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الماس بوبی نے ایمنسٹی ریٹرن فارمزمیں ام موویبل یعنی غیر متحرک اساسے ظاہر کئے ہیں۔ قانون ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کومکمل رازداری کی ضمانت بھی دیتا ہے لیکن آر ٹی او کے اہلکار نے الماس بوبی کی تصویر اپنے فیس بک پیج پراپ لوڈ کر دی۔
آر ٹی او اہلکار کے بقول خواجہ سراؤں کی غربت اورخراب معاشی و سماجی حالات کی وجہ سے لوگ اس بات کی توقع نہیں کرتے کہ خواجہ سرا برادری کے افراد ٹیکس دیتے ہوں گے لیکن الماس بوبی کے اس اقدام اور کوشش کو ملکی سطح پرسراہا جانا چاہئے۔