اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے نے پاکستان میں پانی کے کم ہوتے ہوئے ذخائر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس معاملے سے بر وقت نا نمٹا گیا تو اس کے ملک پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس خدشے کا اظہار اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقی 'یو این ڈی پی' کی طرف سے دسمبر 2016 میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
ڈیویلپمنٹ ایڈوکیٹ پاکستان، 'پانی کی سکیورٹی کے مسائل اور چیلنجز' کے عنوان سے مرتب کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان تیزی کے ساتھ ایسا ملک بن رہا ہے جسے پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پانی کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور پانی کی ترسیل کے خراب نظام کی وجہ سے آبی کمی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پائیدار ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پانی کی فراہمی کو مستقل بنیادوں پر یقینی بنانا ضروری ہے اور پاکستان کو جن مسائل کا سامنا ہے ان میں پانی سے متعلق مسائل نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔
’یو این ڈی پی‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1990 اور 2015 کے درمیان پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی 2172مکعب میٹر سے کم ہو کر 1306 مکعب میٹر تک ہو گئی ہے اور پاکستان کو 2025 تک اپنی آبادی کی پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے دستیاب ذخائر میں 14.2 فیصد اضافہ کرنا ہو گا۔
پاکستان کی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی کمی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
"پانی کو محفوظ کرنا اور پانی کا منظم نظام بہت اہم ہے۔"
تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
پانی کے وسائل سے متعلق تحقیقاتی ادارے ’پاکستان واٹر ریسرچ کونسل‘ کے سابق سربراہ ڈاکٹر اسلم طاہر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں پانی کی کمی پر قابو پانا بلاشبہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
"کم سے کم پانی سمندر میں جانا چاہیئے۔۔۔ اس سے بہت زیادہ پانی ہم ضائع کرتے ہیں اگر وہی پانی ہم اسٹور کریں تو اسی کو ہم استعمال کر سکتے ہیں اس کے لیے ہمیں طویل المدتی اور کم عرصے کے لیے منصوبہ بندی کرنا پڑے گی تاکہ ہم پانی کے ڈیم ہم فوری طور پر بنائیں۔"
طاہر اسلم نے کہا کہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کی مناسبت سے پانی کے ذخائر میں اضافہ کرنا ضروری ہے اور ان کے بقول زیر زمین پانی کے بے تحاشا استعمال سے نا صرف آنے والے سالوں میں زیر زمین پانی کی سطح مزید گر سکتی ہے بلکہ ملک کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو صاف پانی تک رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کو ختم کرنے اور دستیاب وسائل کو ذخیرہ کرکے فائدہ اٹھانے کے لیے جہاں حکومتی سطح پر مناسب منصوبہ بندی ضروری ہے وہیں ہر علاقے میں مقامی سطح پر لوگوں کی راہنمائی سے پانی کو ذخیرے کرنے کے لیے اقدام اٹھائے جا سکتے ہیں۔