محکمہٴخارجہ کی ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکہ فلسطین کی ریاست کے مؤقف کا حامی ہے۔ لیکن، اِس مرحلے پر، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، بقول اُن کے، ’قبل از وقت‘ ہوگا۔
جمعے کی پریس بریفنگ کے دوران، ترجمان سے سویڈن کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے سے متعلق موصولہ خبر پر تبصرےکے لیے کہا گیا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ فلسطینی اسرائیل امن عمل میں دو فریق شامل ہیں، جِنھیں مل کر ’دو ریاستی حل‘ کی طرف پُرامن مذاکرات کے ذریعے پیش رفت کرنی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہی دو فریق بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں آیا امن کے حصول کی خواہشات کا بہترین طریقہٴ کار کیا ہوگا۔
ساتھ ہی، اُنھوں نے سویڈن میں نئی حکومت کا عہدہ سنبھالنے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ امریکہ نئے سربراہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا متمنی ہے۔
جمعے کے دِن اسٹاک ہوم سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ سویڈن کی نئی حکومت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گی۔ یہ بات سویڈن کے نئے وزیر اعظم، اسٹیفن لوون نے پارلیمان کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران کہی۔
لوون کے الفاظ میں، اسرائیل فلسطین تنازعے کا تصفیہ ’دو ریاستی حل‘میں مضمر ہے، جسے بین الاقوامی قانون کے مطابق، مذاکرات سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔