اسرائیلی حاملہ خاتون کو مبینہ طور پر چھریوں کے وار سے زخمی کرنے والا فلسطینی حملہ آور فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق منگل کو فلسطنی حملہ آور مغربی کنارے کے علاقے میں ٹیکوا کی نوآبادی میں داخل ہوا اور نوآبادکاروں کے سیکورٹی سربراہ کی گولی لگنے سے پہلے اس نے ایک 30 سالہ خاتون کو چھریوں کے وار سے زخمی کردیا تھا۔
یروشلم کے شاری زیڈک اسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ زخمی خاتون پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔ انھوں نے کہا کہ خاتون جسم کے اوپری حصے میں چھری لگنے سے معمولی زخمی ہوئیں اور مادر رحم میں پلنے والا بچہ محفوظ ہے۔
زخمی حاملہ خاتون کی شناخت، میکل فرورمین کے نام سے کی گئی ہے جو ایک آنجہانی راہب کی بہو ہیں، اور یہ راہب عربوں اور یہودیوں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ کی جدوجہد کے حوالے سے معروف رہے ہیں۔
پیر ہی کو اسرائیلی فورسز نے ایک مشتبہ فلسطنی کو پکڑا، جو مغربی کنارے میں مبینہ طور پر ایک گھر میں داخل ہو کر ایک یہودی خاتون کو چھریوں کے وار سے ہلاک کرنے میں ملوث بتایا جاتا ہے۔
اتوار کو ہونے والا یہ قتل ایک ماہ سے جاری تشدد کی حالیہ لہر کا حصہ ہے۔ تاہم، یہ پہلا واقعہ ہے جو مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی نوآبادی کے اندر پیش آیا، جس سے اچانک خوف و حراس پھیل گیا۔ بڑھتی ہوئی بے چینی پر اسرائیل فلسطنیوں کی سخت پکڑ دھکڑ شروع کرسکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے شہر الخلیل کے قریب اوٹنیل نوآبادی میں چھریوں کے جان لیوا حملوں کے بعد کمیونٹی کو مستحکم کرنے کے لئے مزید سیکورٹی اقدامات کا اشارہ دے دیا ہے۔
گزشتہ دو برسوں میں اسرائیلی شہری آبادیوں پر دہشت گرد حملوں کے تناظر میں ہونے والے ان دونوں واقعات کی امریکہ نے سخت مزمت کی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم نے اپیل کی اور چھ بچوں کی ماں، دافنامیر کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا جن پر اتوار کو گھر کے اندر گھس کر حملہ کیا گیا۔ ہم ان کے خاندان، دوست اور کمیونٹی کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں‘۔
حاملہ خاتون، میکل فرومین کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’ہم ان کی مکمل صحت یابی چاہتے ہیں۔ اس طرح کے خوفناک حادثات امن کی بحالی ، تناؤ کے خاتمے اور تشدد کے فوری خاتمے کے لئے اقدامات کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں‘۔