فلسطین کے صدر محمود عباس نے جمعرات کو کہا ہے کہ اگر فلسطینی فوجیوں نے مداخلت نہ کی ہوتی تو اسرائیلیوں کے خلاف جاری تشدد کی لہر کے اس سے زیادہ سنگین نتائج برآمد ہو سکتے تھے۔
صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ایک ٹیلی وژن چینل کو بتایا کہ ’’ہماری سکیورٹی فورسز سکولوں میں جاتی ہیں اور یہ دیکھنے کے لیے طلبا کے بیگ چیک کرتی ہیں کہ ان میں چاقو تو موجود نہیں۔ آپ کو یہ بات نہیں معلوم۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ایک سکول میں فوجیوں کو 70 فلسطینی لڑکوں اور لڑکیوں کے پاس سے چاقو ملے۔
’’ہم نے ان سے چاقو لے لیے اور ان سے بات چیت کی اور کہا یہ ایک غلطی ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ آپ ماریں یا مارے جائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ زندہ رہیں اور دوسرے بھی زندہ رہیں۔‘‘‘
عباس کے بقول یہ تشدد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے لیے دو ریاستی حل پر اعتماد نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’’کسی بھی وقت‘‘ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملنے کے لیے تیار ہیں اور اگر مذاکرات بحال ہوئے تو تشدد رک جائے گا۔
حالیہ مہینوں میں اسرائیل، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں ہونے والے تشدد میں 28 اسرائیلی اور دو امریکی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اسرائیلی پولیس اور فوج کے ہاتھوں 188 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل نے فلسطینی رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ نوجوان فلسطینیوں کو فساد کی ترغیب دیتے ہیں اور کھل کر تشدد کی مخالفت نہیں کرتے۔