ایک فلسطینی لڑکے نے جمعرات کو مغربی کنارے کی ایک سپرمارکیٹ میں ایک اسرائیلی شخص کو چاقو کے وار کر کے ہلاک جبکہ دوسرے کو زخمی کر دیا جب کہ بعد میں وہاں موجود ایک شخص نے حملہ آور کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔
جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت اس معروف مارکیٹ میں بڑی تعداد میں اسرائیلی اور فلسطینی خریداری کے لیے موجود تھے۔ اسرائیلی فوج نے بعد میں بتایا کہ مقتول شخص 21 سالہ فوجی تھا تاہم وہ ان دنوں رخصت پر تھا۔
اسرائیل کے صدر ریون رولن نے کہا کہ اسرائیل "مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہو گا اور ہر جگہ عام شہریوں کی زندگیوں کو معمول پر لانے اور انہیں پرسکون رکھنے کے لیے بھر پورکردار ادا کرے گا"۔
گزشتہ چھ ماہ کے دوران فلسطینیوں کی طرف سے عام اسرائیلی شہریوں، پولیس اور فوجیوں پر ہوئے حملوں میں 30 اسرائیلی ہلاک ہوئے، اس کے علاوہ ان واقعات میں ایک امریکی اور ایریٹریا کا شہری بھی مارا جا چکا ہے۔
پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں نے 160 سے زائد ان فلسطینیوں کو ہلاک کیا جو اسرائیلی شہریوں پر چاقوؤں سے حملہ کرنا چاہتے تھے یا ان پر گاڑیاں چڑھانا چاہتے تھے۔
اسرائیل فلسطینی قیادت پر نوجوان فلسطینیوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام عائد کرتا ہے۔
تاہم فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ بے روزگاری، اقتصادی مواقع کی کمی، کمزور قیادت اور امن کی ایک موہوم سے امید کی وجہ سے پریشان ہیں۔