ایک سینیئر امریکی دفاعی عہدے دار نے کہاہے کہ پنیٹا نے اپنے دورے میں چینی بحریہ کے فلیٹ کمانڈر وائس ایڈمرل تیان زونگ سے بھی ملاقات کی اور دونوں نے اپنے اپنے ملکوں کی بحریہ کی اہمیت پر گفتگو کی۔
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کو چینی حکام نے، ان کے تین روزہ دورے کے اختتام پر جمعرات کو اپنی بحریہ کے ایک مرکز کا دورہ کرایا۔
انہوں نے مشرقی شہر کنگداؤ میں شمالی بحیرہ چین کے بحریہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک بحری جنگی جہاز اور ایک آبدوزہ کادورہ کیا۔
چین کی اس فوجی تنصیب کا دورہ کرنے والے وہ پینٹاگان کے پہلے سربراہ ہیں۔
ایک سینیئر امریکی دفاعی عہدے دار نے کہاہے کہ پنیٹا نے اپنے دورے میں چینی بحریہ کے فلیٹ کمانڈر وائس ایڈمرل تیان زونگ سے بھی ملاقات کی۔ دونوں نے اپنے اپنے ملکوں کی بحریہ کی اہمیت پر گفتگو کی اوریہ ذکر بھی کیا کہ واشنگٹن نے چین کو 2014ء میں بڑے پیمانے کی بحری فوجی مشقوں میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
لیکن ایک بحریہ کے ایک حساس مرکز میں پنیٹا کے دورے تک نامہ نگاروں کو رسائی نہیں دی گئی، اور انہیں اس کی بجائے ایک شراب کی ایک مقامی فیکٹری کی سیر پر بھیج دیا گیا۔
واشنگٹن بیجنگ پر کئی بار یہ الزام لگاچکاہے کہ وہ اپنی تیز تر فوجی توسیع کے بارے شفافیت سے کام نہیں لے رہا، جس کے ارکان کی تعداد 23 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ لیکن امریکی وزیر دفاع کا دورہ زیادہ تر دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں پر مرکوز تھا۔
پنیٹا اپنے ایک ہفتے پر محیط ایشیائی دورے کے آخری مرحلے میں جاپان بھی جائیں گے۔ جاپان اور چین کے درمیان ان دنوں مشرقی بحیرہ چین میں واقع جزائر پر ملکیت کے تنازع کے باعث شدید تناؤ ہے۔
بعد ازاں مسٹر پنیٹا نیوزی لینڈ جائیں گے اور وہاں کے وزیر دفاع سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے مشرقی شہر کنگداؤ میں شمالی بحیرہ چین کے بحریہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک بحری جنگی جہاز اور ایک آبدوزہ کادورہ کیا۔
چین کی اس فوجی تنصیب کا دورہ کرنے والے وہ پینٹاگان کے پہلے سربراہ ہیں۔
ایک سینیئر امریکی دفاعی عہدے دار نے کہاہے کہ پنیٹا نے اپنے دورے میں چینی بحریہ کے فلیٹ کمانڈر وائس ایڈمرل تیان زونگ سے بھی ملاقات کی۔ دونوں نے اپنے اپنے ملکوں کی بحریہ کی اہمیت پر گفتگو کی اوریہ ذکر بھی کیا کہ واشنگٹن نے چین کو 2014ء میں بڑے پیمانے کی بحری فوجی مشقوں میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
لیکن ایک بحریہ کے ایک حساس مرکز میں پنیٹا کے دورے تک نامہ نگاروں کو رسائی نہیں دی گئی، اور انہیں اس کی بجائے ایک شراب کی ایک مقامی فیکٹری کی سیر پر بھیج دیا گیا۔
واشنگٹن بیجنگ پر کئی بار یہ الزام لگاچکاہے کہ وہ اپنی تیز تر فوجی توسیع کے بارے شفافیت سے کام نہیں لے رہا، جس کے ارکان کی تعداد 23 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ لیکن امریکی وزیر دفاع کا دورہ زیادہ تر دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں پر مرکوز تھا۔
پنیٹا اپنے ایک ہفتے پر محیط ایشیائی دورے کے آخری مرحلے میں جاپان بھی جائیں گے۔ جاپان اور چین کے درمیان ان دنوں مشرقی بحیرہ چین میں واقع جزائر پر ملکیت کے تنازع کے باعث شدید تناؤ ہے۔
بعد ازاں مسٹر پنیٹا نیوزی لینڈ جائیں گے اور وہاں کے وزیر دفاع سے ملاقات کریں گے۔