پنجاب حکومت نے عدالتی حکم پر سانحہ ماڈل ٹاون کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ عدالت عظمی نے سانحہ ماڈل ٹاون پر جوڈيشل کميشن کي رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم جاری کیا تھا اور سنگل بنچ کا فيصلہ برقرار رکھتے ہوئے پنجاب حکومت کی اپيل مسترد کر دی تھی۔
لاہورہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جسٹس عابد عزيزکی سربراہی ميں حکومت پنجاب کی استعدعا پر نظر ثانی کیس پر سماعت کی جس میں سانحہ ماڈل ٹاون پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ سامنے لانے کا حکم ديا تھا۔ فيصلے میں کہا گیا گیا تھا کہ رپورٹ ٹرائل پر اثر انداز نہيں ہوگی تاہم متاثرين کو فوری طور پر رپورٹ جاری کرنا ہوگی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ پنجاب حکومت اس رپورٹ کو تيس دن کے اندر شائع بھی کرنے کی پابند ہوگی۔ عدالتی فيصلے کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات کے حقائق جاننا عوامی مفاد میں ہے۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں لکھا تھا کہ رپورٹ کو پبلک نہ کرنا آرٹیکل 19 اے کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو عوامی تحریک کی جیت قرار دیا تھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہ کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ ایک طرفہ ہے پھر بھی وہ اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔ طاہر القادری نے کہا تھا کہ اگر حکومت رپورٹ منظر عام پر نہ لائی تو وہ اپنے کارکنوں کے ہمراہ رپورٹ لینے جائینگے۔ بقول طاہر القادری،
"میرا کنٹینر تیار کر دو اور آپ سب بھی تیار ہو جاو میں خود رپورٹ لینے جاونگا۔ جہاں جہاں میری آواز جا رہی ہے تمام کارکن لاہور پہنچیں۔ میں اپنے شہیدوں اور انکے وارثوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا۔"
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں وزیراعلی پنجاب کو ہرگز ملزم نامزد نہیں کیا گیا ہے۔ جبکہ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ماڈل ٹاون کا سانحہ عوامی تحریک کے کارکنوں کی مزاحمت اور تصادم کی وجہ سے پیش آیا۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ رپورٹ میں قانونی نقائص ہیں لیکن اس کے باوجود شہباز شریف نے رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا کہہ دیا ہے۔ بقول رانا ثنا اللہ،
"ہم نے یہ رپورٹ پبلک کر دی ہے، رپورٹ اس وقت حکومت پنجاب کے ادارہ محکمہ تعلقات عامہ کی ویب سائیٹ پر شائع کر دی گئی ہے۔"
سانحہ ماڈل ٹاون سترہ جون دوہزار چودہ کو پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پیش آيا تھا۔ جس میں پولیس کے ساتھ تصادم اور رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر کی گئی کارروائی کے دوران پاکستان عوامی تحريک کے چودہ کارکن جاں بحق اور نوے افراد زخمی ہوئے تھے۔