امریکی وزارت دفاع نے افغان اور پاکستانی میڈیا میں شائع ہونے والی اُن خبروں کی تردید کی ہے جن میں امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ کے حوالے سے یہ کہا گیا تھا کہ پاکستان ممکنہ طور پر امریکہ کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ جنرل ڈنفورڈ نے یہ بات جمعرات کو امریکہ میں بروکنگ انسٹیٹویٹ میں ایک تقریب میں کہی، جہاں امریکہ کو درپیش بڑے خطرات پر بات کی گئی۔
تاہم جب وائس آف امریکہ کی افغان سروس نے جنرل ڈنفورڈ کے دفتر سے اس بارے میں رابطہ کیا تو اُن کے دفتر نے افغانستان اور پاکستان کے مقامی میڈیا میں نشر ہونے والی ایسی خبروں کو مسترد کیا۔
پاکستان اور افغانستان کے مقامی میڈیا میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق جب جنرل جوزف ڈنفورڈ سے پاکستان اور امریکہ کے پیچیدہ تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تو مبینہ طور پر اُن کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ کو درپیش پانچ بڑے خطرات میں اضافہ کیا جائے تو چھٹا خطرہ پاکستان ہو سکتا ہے۔
لیکن امریکی وزارت دفاع کی طرف سے ایسی خبروں کی واضح تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان میں کوئی حقیقت نہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات لگ بھگ سات دہائیوں پر محیط ہیں اور ان میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ سے کثیر الجہتی قریبی تعلقات کا خواہاں ہے۔
صدر ٹرمپ کے منصب صدارت سنھالنے کے بعد بھی پاکستان کی طرف سے اُمید کا اظہار کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی روابط مستحکم ہوں گے۔