اشرف غنی کی طالبان کو سیاسی عمل میں شریک ہونے کی پیش کش

فائل

افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ انتخابی عمل میں شرکت کر کے طالبان اسلامی جمہوریہ کا حصہ بن سکتے ہیں اور اپنے سیاسی دعوؤں کو فروغ دے سکتے ہیں۔

انھوں نے یہ بات جمعرات کو کابل میں ویڈیو کے ذریعے افغان امن عمل سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق، صدر غنی نے واضح کیا کہ حکومتِ افغانستان کے پاس یہ استعداد اور سیاسی عزم موجود ہے کہ وہ چار عشروں سے زائد طویل افغان تنازع کو حل کرا سکے۔

اس ورچوئل اجلاس میں افغانستان کے بین الاقوامی پارٹنرز کے 18 نمائندے اور بین الاقوامی تنظیموں کے چار نمائندگان شریک ہوئے، جن میں اقوام متحدہ، یورپی یونین اور نیٹو شامل ہیں۔

اجلاس کے آغاز پر صدر غنی نے ایک بیان جاری کیا جس میں افغان حکومت کی جانب سے حاصل کردہ حالیہ پیش رفت کی تفصیل بیان کی گئی، جس کی بدولت بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ افغانستان کے نمائندوں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الافغان بات چیت کے آغاز کی واضح تاریخ کی تصدیق کریں۔ بیان کے مطابق، سب کی شراکت داری سے باصلاحیت ٹیم پر مشتمل ایک افغان مذاکراتی وفد تشکیل دیا گیا ہے جو مذاکرات کی شروعات کے لیے تیار ہے۔

ساتھ ہی قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ، عبداللہ عبداللہ نے بھی صدر غنی کے اظہار خیال کی تائید کی۔

جمعرات کے دن عبداللہ عبداللہ نے طالبان پر تنقید کی کہ انھوں نے اب تک ملک میں تشدد کی کارروائیاں بند نہیں کیں؛ اور اس طرح سے امن عمل کے آگے بڑھنے میں رکاوٹ کا باعث بنے ہیں۔