روسی مردوں میں معمول کی طبعی عمر سے قبل اموات کی شرح دیگر ملکوں کی نسبت بہت زیادہ ہے جس کا بڑا سبب ان کی بلا نوشی، خصوصاً 'واڈکا نوشی' ہے۔
واشنگٹن —
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک چوتھائی روسی مرد 55 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی وفات پاجاتے ہیں جس کا بڑا سبب ان کی شراب 'واڈکا' سے بے پناہ محبت ہے۔
برطانیہ کی 'آکسفرڈ یونیورسٹی' کے زیرِ اہتمام ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج کے مطابق روسی مردوں میں معمول کی طبعی عمر سے قبل اموات کی شرح دیگر ملکوں کی نسبت بہت زیادہ ہے جس کا بڑا سبب ان کی بلا نوشی، خصوصاً 'واڈکا نوشی' ہے۔
'آکسفرڈ یونیورسٹی' کے ماہرین نے اس تحقیق کے دوران ڈیڑھ لاکھ روسی مردوں کا 10 سال تک تجزیہ کیا۔ تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ روسیوں کی بڑی تعداد شراب نوشی کی کثرت کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر داعیٔ اجل کو لبیک کہتی ہے۔
تحقیق کے مطابق بے تحاشا شراب نوشی کرنے والے روسی مردوں کی موت کی بڑی وجوہات میں زہریلا الکحل، نشے میں ہونے والے حادثات اور پرتشدد واقعات اور خودکشیوں کے علاوہ گلے اور جگر کا سرطان، ٹی بی، نمونیا اور جگر کے امراض شامل ہیں۔
معتبر طبی جریدے 'لانسٹ' میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ڈیڑھ لاکھ روسی مردوں سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ وہ دن میں کتنی 'واڈکا' اور سگریٹ پیتے ہیں۔ بعد ازاں ماہرین نے ان افراد کی صحت کی ایک دہائی تک نگرانی کی تھی۔
ماہرین کے مطابق دورانِ تحقیق آٹھ ہزار افراد انتقال کرگئے تھے اور مرنے والوں کی اکثریت ان افراد پر مشتمل تھی جو سگریٹ نوشی کے ساتھ ساتھ ہفتے میں تین یا اس سے بھی زیادہ بوتلیں 'واڈکا' پیا کرتے تھے۔
تحقیق سے منسلک ایک ماہر رچرڈ پیٹو کا کہنا ہے کہ گزشتہ 30 برسوں کے دوران میں روسی مردوں کی شرحِ اموات میں واضح اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے جس کا براہِ راست تعلق شراب نوشی سے متعلق ان قوانین سے پایا گیا ہے جو اس عرصے کےدوران صدر رہنے والے گورباچوف، بورس یلسن اور ولادی میر پیوٹن کی حکومتوں نے متعارف کرائے۔
رچرڈ پیٹو کے مطابق روسی مردوں کی اموات میں اتار چڑھاؤ پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والا عنصر روس کی مقبول ترین شراب 'واڈکا' سے روسیوں کا تعلق ہے۔
تحقیق سے منسلک ایک اور ماہر اور ماسکو کے 'کینسر ریسرچ سینٹر' کے محقق ڈیوڈ زیرز کے مطابق 15 سے 54 سال کے برطانوی مردوں کی شرحِ اموات میں 1980ء سے بتدریج کمی آرہی ہے جس کی بڑی وجہ برطانوی مردوں کی بڑی تعداد کا سگریٹ نوشی سے پرہیز ہے۔
ڈیوڈ زیرز کے بقول اس کے برعکس ان عمروں کے روسی مردوں کی شرحِ اموات میں 1980ء سے اب تک نمایاں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے جس کا براہِ راست تعلق ان کی شراب نوشی سے ہے۔
ڈیوڈ زیرز کا کہنا ہے کہ صدر میخائل گورباچوف کی جانب سے 1985ء میں شراب پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد روس میں شراب کی کھپت 25 فی صد تک گھٹ گئی تھی جس کے زیرِ اثر روسی مردوں کی شرحِ اموات میں بھی نمایاں کمی آئی تھی۔
اس کے برعکس روس میں کمیونزم کے زوال کے بعد روسی مردوں کی شراب نوشی میں بے انتہا اضافہ ہوا تھا جس کے زیرِاثر شرحِ اموات بھی بڑھ گئی تھی۔
برطانیہ کی 'آکسفرڈ یونیورسٹی' کے زیرِ اہتمام ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج کے مطابق روسی مردوں میں معمول کی طبعی عمر سے قبل اموات کی شرح دیگر ملکوں کی نسبت بہت زیادہ ہے جس کا بڑا سبب ان کی بلا نوشی، خصوصاً 'واڈکا نوشی' ہے۔
'آکسفرڈ یونیورسٹی' کے ماہرین نے اس تحقیق کے دوران ڈیڑھ لاکھ روسی مردوں کا 10 سال تک تجزیہ کیا۔ تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ روسیوں کی بڑی تعداد شراب نوشی کی کثرت کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر داعیٔ اجل کو لبیک کہتی ہے۔
تحقیق کے مطابق بے تحاشا شراب نوشی کرنے والے روسی مردوں کی موت کی بڑی وجوہات میں زہریلا الکحل، نشے میں ہونے والے حادثات اور پرتشدد واقعات اور خودکشیوں کے علاوہ گلے اور جگر کا سرطان، ٹی بی، نمونیا اور جگر کے امراض شامل ہیں۔
معتبر طبی جریدے 'لانسٹ' میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ڈیڑھ لاکھ روسی مردوں سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ وہ دن میں کتنی 'واڈکا' اور سگریٹ پیتے ہیں۔ بعد ازاں ماہرین نے ان افراد کی صحت کی ایک دہائی تک نگرانی کی تھی۔
ماہرین کے مطابق دورانِ تحقیق آٹھ ہزار افراد انتقال کرگئے تھے اور مرنے والوں کی اکثریت ان افراد پر مشتمل تھی جو سگریٹ نوشی کے ساتھ ساتھ ہفتے میں تین یا اس سے بھی زیادہ بوتلیں 'واڈکا' پیا کرتے تھے۔
تحقیق سے منسلک ایک ماہر رچرڈ پیٹو کا کہنا ہے کہ گزشتہ 30 برسوں کے دوران میں روسی مردوں کی شرحِ اموات میں واضح اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے جس کا براہِ راست تعلق شراب نوشی سے متعلق ان قوانین سے پایا گیا ہے جو اس عرصے کےدوران صدر رہنے والے گورباچوف، بورس یلسن اور ولادی میر پیوٹن کی حکومتوں نے متعارف کرائے۔
رچرڈ پیٹو کے مطابق روسی مردوں کی اموات میں اتار چڑھاؤ پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والا عنصر روس کی مقبول ترین شراب 'واڈکا' سے روسیوں کا تعلق ہے۔
تحقیق سے منسلک ایک اور ماہر اور ماسکو کے 'کینسر ریسرچ سینٹر' کے محقق ڈیوڈ زیرز کے مطابق 15 سے 54 سال کے برطانوی مردوں کی شرحِ اموات میں 1980ء سے بتدریج کمی آرہی ہے جس کی بڑی وجہ برطانوی مردوں کی بڑی تعداد کا سگریٹ نوشی سے پرہیز ہے۔
ڈیوڈ زیرز کے بقول اس کے برعکس ان عمروں کے روسی مردوں کی شرحِ اموات میں 1980ء سے اب تک نمایاں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے جس کا براہِ راست تعلق ان کی شراب نوشی سے ہے۔
ڈیوڈ زیرز کا کہنا ہے کہ صدر میخائل گورباچوف کی جانب سے 1985ء میں شراب پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد روس میں شراب کی کھپت 25 فی صد تک گھٹ گئی تھی جس کے زیرِ اثر روسی مردوں کی شرحِ اموات میں بھی نمایاں کمی آئی تھی۔
اس کے برعکس روس میں کمیونزم کے زوال کے بعد روسی مردوں کی شراب نوشی میں بے انتہا اضافہ ہوا تھا جس کے زیرِاثر شرحِ اموات بھی بڑھ گئی تھی۔