صدر ابراہیم ابوبکر کیتا اس معاہدے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر موریطانیہ کے صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ محمد ولد عبدالعزیز نے باغیوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ "مذاکرات کی میز اور امن کے لیے اور کوئی راستہ نہیں۔"
مغربی افریقی ملک مالی میں حکومت اور علیحدگی پسند طوارق گروہوں کے درمیان رواں ہفتے ہونے والی لڑائیوں کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
یہ معاہدہ شمالی مالی میں افریقی یونین اور باغیوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد طے پایا۔
صدر ابراہیم ابوبکر کیتا اس معاہدے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر موریطانیہ کے صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ محمد ولد عبدالعزیز نے باغیوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ "مذاکرات کی میز اور امن کے لیے اور کوئی راستہ نہیں۔"
موریطانیہ کے صدر افریقی یونین کے چیئرمین بھی ہیں۔
مالی مارچ 2012ء میں دارالحکومت باماکو میں فوجی بغاوت کے بعد سے متعدد بحرانوں کا شکار رہا۔ بہت سے عسکریت پسند گروپس نے اس صورتحال کو ملک کے شمالی حصے پر قبضہ کرنے کے لیے استعمال کیا جہاں وہ ایک سخت گیر اسلامی ریاست بنانا چاہتے تھے۔
صورتحال کی خرابی کے باعث ماضی میں فرانس کی نوآبادی رہنے والے اس ملک میں فرانسیسی فوجوں کی زیر قیادت عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی گئیں لیکن اس کے باجود یہ جنگجو چھوٹے موٹے حملے کرتے آرہے تھے۔
یہ معاہدہ شمالی مالی میں افریقی یونین اور باغیوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد طے پایا۔
صدر ابراہیم ابوبکر کیتا اس معاہدے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر موریطانیہ کے صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ محمد ولد عبدالعزیز نے باغیوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ "مذاکرات کی میز اور امن کے لیے اور کوئی راستہ نہیں۔"
موریطانیہ کے صدر افریقی یونین کے چیئرمین بھی ہیں۔
مالی مارچ 2012ء میں دارالحکومت باماکو میں فوجی بغاوت کے بعد سے متعدد بحرانوں کا شکار رہا۔ بہت سے عسکریت پسند گروپس نے اس صورتحال کو ملک کے شمالی حصے پر قبضہ کرنے کے لیے استعمال کیا جہاں وہ ایک سخت گیر اسلامی ریاست بنانا چاہتے تھے۔
صورتحال کی خرابی کے باعث ماضی میں فرانس کی نوآبادی رہنے والے اس ملک میں فرانسیسی فوجوں کی زیر قیادت عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی گئیں لیکن اس کے باجود یہ جنگجو چھوٹے موٹے حملے کرتے آرہے تھے۔