اردن کے حکمران شاہ عبداللہ نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
شاہ عبداللہ نے اس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار اتوار کو عمان میں امریکی نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔
امریکی نائب صدر اپنے چار روزہ دورۂ مشرقِ وسطیٰ کے دوسرے مرحلے میں اتوار کو اردن پہنچے تھے جہاں انہوں نے شاہ عبداللہ سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران مائیک پینس کا کہنا تھا کہ "دونوں ملکوں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ یروشلم سے متعلق امریکی فیصلے پر متفق نہیں۔"
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ دوستوں کے درمیان کبھی کبھار اختلاف بھی ہوتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان یروشلم کے معاملے پر اختلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ البتہ اردن اور امریکہ اس بات پر متفق ہیں کہ تمام فریقین کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہئیں۔
امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اردن کے بادشاہ پر واضح کیا ہے کہ امریکہ پوری نیک نیتی سے مشرقِ وسطیٰ امن عمل کی بحالی چاہتا ہے۔
اردنی حکام کے مطابق ملاقات میں شاہ عبداللہ نے امریکی نائب صدر پر واضح کیا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کا حل دو ریاستوں کے قیام سے ہی ممکن ہے جس میں مشرقی یروشلم فلسطین کی ریاست کا دارالحکومت ہو۔
امریکی صدر نے اردن میں قیام کے دوران وہاں تعینات امریکی فوجیوں سے بھی ملاقات کی جس کے بعد وہ اپنے دورے کے تیسرے مرحلے پر اسرائیل روانہ ہوگئے۔
اپنے اسرائیل میں قیام کے دوران امریکی نائب صدر اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے علاوہ اسرائیلی پارلیمان سے بھی خطاب کریں گے۔
یروشلم سے متعلق امریکی فیصلے کے ردِ عمل میں فلسطینی حکام نے امریکی نائب صدر کے دورے کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے جس کے باعث ان کے اس دورے سے اسرائیل فلسطین تنازع میں کسی رفت کی توقع نہیں۔
اردن کے دورے سے قبل نائب صدر پینس نے مصر کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف مصر کی حکومت اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ امریکی تعاون اور امداد جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔