امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے کہا ہے کہ مغربی افریقی ملک لائبیریا میں ایبولا پر قابو پانے کے امریکی فوجی مشن پر آئندہ چھ ماہ میں 75 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے۔
براعظم افریقہ میں تعینات امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ روڈریگز نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ 'پینٹاگون' نے لائبیریا میں گزشتہ ہفتے مزید دو موبائل میڈیکل لیب قائم کردی ہیں جن کے نتیجے میں وہاں ایبولا کے مزید مریضوں کی جلد تشخیص میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایبولا پر قابو پانے کی کوششوں کے سلسلے میں لائبیریا میں تعینات کیے جانے والے لگ بھگ چار ہزار امریکی فوجیوں کو وائرس سے بچنے کی مناسب تربیت دی گئی ہے اور انہیں امید ہے کہ وہ اس تربیت پر عمل کرتے ہوئے خود کو وائرس سے محفوظ رکھنے میں کامیاب رہیں گے۔
جنرل روڈریگز کا مزید کہنا تھا کہ لائبیریا میں تعینات امریکی فوجی ایبولا کے خلاف کوششوں میں سرگرم کردار ادا کرر رہے ہیں اور مریضوں کی تشخیص، طبی کارکنوں کی تربیت، اسپتالوں اور ضروری انفراسٹرکچر کی تعمیر اور درکار سہولتوں کی فراہمی میں ان کا کردار اہم ہے۔
خیال رہے کہ لائبیریا کی حکومت کی درخواست پر امریکی صدر براک اوباما نے ابتدائی طور پر تین ہزار امریکی فوجی مغربی افریقی ملک بھیجے تھے جو ایبولا سے سب سے زیادہ متاثر ہونےو الے تین ملکوں میں شامل ہے۔
بعد ازاں گزشتہ ماہ صدر اوباما نے مزید ایک ہزار فوجی اہلکار لائبیریا بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
دریں اثنا اسپین میں حکام میڈرڈ میں ایبولا وائرس سے متاثر ہونے والی نرس کے بارے میں یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اس وائرس کا کس طرح نشانہ بنی۔
ہسپانوی نرس کے وائرس سے متاثر ہونے کی خبر پیر کو منظرِ عام پر آئی تھی اور یہ یورپ میں رپورٹ ہونے والا ایبولا کا پہلا کیس ہے۔
اسپین کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نرس ان دو ہسپانوی عیسائی مبلغین کا علاج کرنے والے عملے میں شامل تھی جنہیں گزشتہ ماہ ایبولا کا شکار ہونے کے بعد لائبیریا اور سیرا لیون سے اسپین منتقل کیا گیا تھا۔
دونوں پادری بعد ازاں دورانِ علاج انتقال کرگئے تھے۔
مذکورہ نرس کو تیز بخار کے باعث اتوار کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں اس میں ایبولا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔
اسپین کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ مریضہ کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس کے شوہر اور دونوں پادریوں کا علاج کرنے والی ٹیم کے ایک اور رکن کو قرنطینہ منتقل کردیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حال ہی میں نائجیریا سے لوٹنے والے ایک ہسپانوی شہری کو بھی حفطِ ماتقدم کے طور پر قرنطینہ میں رکھا جارہا ہے جب کہ ایبولا کا شکار ہونے والی نرس سے رابطے میں آنے والے 30 افراد کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔