امریکہ نے شدت پسند گروپ داعش کے خلاف لڑائی کے لیے شام کے معتدل باغیوں کو تربیت فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔
امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ انتہائی جانچ پڑتال کے بعد 90 افراد کو ایک محفوظ مقام پر تربیت دی جا رہی ہے اور یہ پروگرام بتدریج بڑھایا جائے گا۔
"یہ ایک پیچیدہ پروگرام ہے جو وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا رہے گا۔ ہم لوگوں کی تربیت شروع کر رہے ہیں جنہیں انتہائی احتیاط کے ساتھ چنا گیا ہے۔ ہم بہترین تربیت اور بہترین ابتدائی تعیناتی کا تعین کر رہے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ یہ کامیاب ہو گی اور آگے بڑھے گی۔"
انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ تربیت کس مقام پر فراہم کی جا رہی ہے۔
شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد ہی سے اوباما انتظامیہ یہ کہتی آئی ہے کہ وہ معتدل حزب مخالف کی حمایت کرتی ہے۔
لیکن کانگریس میں بعض اس بات پر شاکی رہے ہیں کہ تربیت کا مشن شروع ہونے میں بہت سست رہا اور یہ بھی کہ کن لوگوں کو تربیت دی جا رہی ہے یہ بھی واضح نہیں۔
کارٹر کا کہنا تھا کہ باغیوں کی تربیت کے مشن کا بنیادی مقصد داعش کی مزاحمت ہے اور اسی کے لیے انھیں تربیت اور آلات فراہم کیے جا رہے ہیں۔
لیکن انھوں نے کہا کہ اگر باغی شام کے فوجیوں کے خلاف لڑتے ہیں تو یہ ان کے بقول امریکہ کی "ذمہ داری" ہو گی۔
"ہم نے تاحال یہ طے نہیں کیا کہ یہ ذمہ داری کس طرح سے نبھائی جائے گی لیکن ہم یہ مانتے ہیں کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔
امریکہ شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں کرتا آرہا ہے لیکن اس نے شامی سکیورٹی فورسز پر حملہ نہیں کیا۔