محکمہ داخلہ سندھ نے پیپلز امن کمیٹی کو کالعدم قرارد ے دیا ہے ۔ کالعد م قرارد یئے جانے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن پیر کو رات گئے جاری کیا گیا ۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997کی شق 11کے تحت پیپلز امن کمیٹی کو کالعدم قرار دیا جارہا ہے جس کے بعد نہ تو اس نام کو اب کہیں استعمال کیا جاسکے گا اور نہ ہی تنظیم اپنے دفاتر کھول سکے گی۔ تنظیم پرہرقسم کی سماجی سرگرمیاں جاری رکھنے پر بھی پابندی ہو گی۔ نوٹیفیکیشن میں کالعدم قرار دیئے جانے کی وجوہات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ تنظیم کے جرائم میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی کے رہنما ذوالفقار مرزا نے امن کمیٹی کو بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی سرپرستی کرنے کا اعتراف کیا تھا جبکہ پیر کے روز انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس بھی کی جس میں ماضی کی طرح انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ ، اس کے رہنماوٴں اور وزیر داخلہ رحمن ملک کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔
ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی میں کوئی نیا گروپ نہیں بنا رہے بلکہ ارکان اسمبلی کے ضمیر جھنجوڑ رہے ہیں۔ ذوالفقار مرزا نے کہا کہ میں خدا کو حاضر رکھ کر کہتا ہوں کہ ایک درجن سے زائد ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی پہلے روز سے میرے ساتھ ہیں تاہم میں کوئی گروپ نہیں بنا رہا۔
انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر سے مفاہمت نہیں ہوسکتی ایسی مفاہمت پر میں لعنت بھیجتا ہوں۔ ذوالفقار مرزا نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی ہدایت تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مفاہمت ہو لیکن جو شہریوں کی جان و مال سے کھیلتے ہیں ایسی جماعت سے نہیں ہونی چائیے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ جن متحدہ قومی موومنٹ سے مفاہمت ہوئی تھی اس مفاہمتی عمل میں میرے ساتھ ڈاکٹر عاصم حسین اور گورنر سندھ موجود تھے ۔ ملاقات کے دوران 45 منٹ متحدہ کے قائد الطاف حسین سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی جس کے بعد میرے فیصلے پر مفاہمتی عمل شروع ہوا جس کا مقصد شہر میں امن و امان قائم کرنا تھا تاہم موجودہ مفاہمتی عمل کے حق میں بیشتر پیپلز پارٹی ارکان اسمبلی نہیں ہیں۔
متحدہ کے ایک مرکزی رہنما رضاہارون نے ذوالفقار مرزا کی پریس کانفرنس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میڈیا سے شکایت کی ہے کہ میڈیا انہیں غیرضروری اہمیت دے رہا ہے۔
کالعدم قرار دیئے جانے کی وجوہات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ تنظیم کو جرائم میں ملوث ہونے کی اطلاعات ملی ہیں جس کے بعدیہ تنظیم اب کسی بھی قسم کی سماجی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکی۔