سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ وہ سیاست سے دستبردار نہیں ہو رہے؛ پارٹی سربراہی سے استعفیٰ پارٹی رہنماؤں سے پارٹی کو الیکشن میں اتارنے کے لیے ان کی مشاورت سے دیا ہے۔
سابق صدر کا کہنا ہے کہ ان کی وطن واپسی اور الیکشن لڑنے میں رکاوٹیں حائل ہیں جب کہ سپریم کورٹ کو خواجہ آصف کی طرح ان کی نااہلی بھی ختم کرنی چاہیے تھی۔
پرویز مشرف نے پارٹی چئیرمینشپ سے استعفے پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ''سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوا، بلکہ قانونی مشاورت کی روشنی میں چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیا ہے۔''
سابق صدر نے کہا ہے کہ وطن واپسی اور انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ تھا، مگر اس عمل میں رکاوٹیں حائل ہیں۔ اے پی ایم ایل کے امیدواران الیکشن میں جائیں انہیں بھرپور سپورٹ کروں گا۔ آنے والے وقت میں اچھے مواقع آئیں گے جن کے مطابق فیصلے کریں گے۔
اپنے پیغام میں جنرل (ر) پرویز مشرف نے وطن واپس نہ آنے کی تین وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ''جس طرح سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا۔ اسی طرح میرے ساتھ بھی ہونا چاہئے تھا مگر ایسا نہیں ہوا۔ دوسری بات یہ تھی کہ میرا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نہ ڈالا جائے، نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا۔ وہ لندن سمیت کہیں بھی جا سکتے ہیں اور ملک بھر میں جلسوں سے خطاب بھی کرتے ہیں، تو مجھے بھی یہ آزادی دی جائے۔''
پرویز مشرف نے تیسرا مطالبہ کیا کہ ''وطن واپس آنے پر مجھے گرفتار نہ کیا جائے؛ جس پر سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ مجھے عدالت میں پیش ہونے تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ لیکن اس کے بعد کیا ہوگا یہ بات مبہم تھی''۔
گزشتہ روز پرویز مشرف نے اپنی سیاسی جماعت 'آل پاکستان مسلم لیگ' کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ پرویز مشرف نے اپنی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔
چیف جسٹس نے رواں ماہ اس کیس میں پرویز مشرف کو طلب کرکے انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا اور ان کی نااہلی بھی عارضی معطل کردی تھی۔ لیکن، پرویز مشرف نہ وطن واپس آئے اور نہ ہی عدالت میں پیش ہوئے جس پر چیف جسٹس نے انہیں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت واپس لے لی۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے تمام لوگ ڈاکٹر محمد امجد اور مہرین آدم کی بھرپور حمایت کریں۔ آنے والے وقت میں بہت سے مواقع ملیں گے جن کے مطابق فیصلے کریں گے اور میں دوبارہ پارٹی کا چیئرمین بنوں گا۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام امیدواران اسی جوش و جذبے سے انتخابات میں حصہ لیں۔
سابق صدر نے این اے ون چترال میں کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مسترد کردیے گئے تھے۔
پارٹی کے موجودہ چئیرمین ڈاکٹر امجد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل مشرف جلد وطن آئیں گے اور ملکی سیاست میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ لیکن، موجودہ صورتحال میں ان کا آنا ملک اور ان کے سود مند نہیں جس کی وجہ سے پارٹی کے دیگر قائدین نے انہیں وطن واپس آنے سے روکا ہے۔ ڈاکٹر امجد نے کہا کہ آل پاکستان مسلم لیگ بھرپور انداز میں انتخابات میں حصہ لے گی۔