پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے پشاور کے اسکول میں دہشت گردوں کے حملے کو سانحہ قرار دیتے ہوئے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
فوج کے زیر انتظام چلنے والے اسکول پر حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف تمام مصروفیات ترک کر کے پشاور پہنچے اور صورت حال پر براہ راست بریفنگ لیتے رہے۔
اُنھوں نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قوم غم کے عالم میں ہے۔
’’جب تک دہشت گردی سے ملک کو مکمل طور پر پاک نہیں کر دیا جاتا، یہ جدوجہد اور جنگ جاری رہے گی۔ اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ دہشت گرد حملوں سے عسکریت پسندوں کے خلاف قوم کا عزم متاثر نہیں ہو گا۔
’’اُس وقت تک یہ ضرب عضب (آپریشن) جاری رہے گا جب تک دہشت گردی کو اس سرزمین سے ختم نہیں کر دیا جاتا اور ساتھ ساتھ ہماری افغانستان کے ساتھ بھی بات ہوئی ہے کہ وہ اور ہم مل کر اس دہشت گردی کا مقابلہ کریں‘‘۔
اُنھوں نے دہشت گردی کے خلاف پوری قوم سے متحد رہنے کی اپیل کی۔
’’قوم بالکل جم کر اس ساری دہشت گردی کا مقابلہ کرے، قوم کے اندر کوئی فرق یا اختلافات نہیں ہونے چاہیئں۔ قوم کو پوری یکجہتی کا ثبوت دینا چاہیئے اس میں کسی قسم کا تذبذب نہیں ہونا چاہیئے اور نا ہی اس کی کوئی گنجائش ہے، یہ جدوجہد فیصلہ کن مراحل میں داخل ہو رہی ہے۔‘‘
اُدھر اسلام آباد میں بعض افراد نے پشاور کے اسکول پر حملے کے بعد تعلیمی اداروں کی سکیورٹی پر تحفظ کا اظہار کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی پشاور پہنچنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
’’میں چاہتا ہوں کہ ساری قوم اکٹھی ہو۔۔۔ صوبائی اور وفاقی حکومت، فوج سب ایک سوچ پر آئیں کہ کیسے ہم نے یہ جنگ جیتنی ہے۔‘‘
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے پشاور میں فوج کے زیر انتظام چلنے والے سکول پر طالبان کے حملے میں 120 سے زیادہ بچوں کے قتل کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قومی المیے سے ان لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیئں جو اب بھی سمجھتے ہیں کہ طالبان اور پاکستان ایک ساتھ موجود رہ سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کمیشن نے اپنے بیان میں اس یقین کا اعادہ کیا کہ طالبان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں رہ سکتے اور جو کوئی اب بھی اس کے برعکس تصور کرتا ہے اس کو نادان ہی کہا جا سکتا ہے۔
بیان میں وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں سے کہا گیا کہ وہ یکجا ہو کر اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے سخت ترین اقدامات کریں اور یہ کام ترجیحی بنیادوں پر کرنا چاہیئے۔