پھانسی کی سزا کے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب

فائل

عدالت عالیہ نے منگل کو سزائے موت کے ایک قیدی، جان بہادر کی طرف سے دائر ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ان کی سزائے موت پر عمل روکتے ہوئے، یہ ہدایت کی ہے

پشاور ہائیکورٹ نے پھانسی کے ذریعے سزائے موت پر عمل درآمد کے طریقہٴ کار سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل اور پاکستان کے اٹارنی جنرل سے وضاحت طلب کی ہے آیا یہ طریقہ اسلام کے مطابق ہے یا نہیں۔

پشاور ہائی کورٹ نے سزائے موت کے ایک قیدی کی طرف سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ رائے طلب کی ہے، جس میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے آیا اس کی سزا پر عمل درآمد پھانسی کے ذریعے کرنے کے بجائے اس کے لیے کوئی کم تکلیف دہ طریقہ کار وضح کیا جائے۔

عدالت عالیہ نے منگل کو سزائے موت کے ایک قیدی، جان بہادر کی طرف سے دائر ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ان کی سزائے موت پر عمل روکتے ہوئے، یہ ہدایت کی ہے۔

جان بہادر کے وکیل محمد خورشید خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس لال جان خٹک اور جسٹس عبد الشکور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اٹارنی جنرل سے بھی کہا ہے کہ وہ درخواست دہندہ کے مؤقف کے ردعمل میں قانونی رائے سے عدالت عالیہ کو آگاہ کریں۔

خیبر پختونحواہ کے شہر، تخت بھائی سے تعلق رکھنے والے مجرم جان بہادر کو 2000ء میں دوہرے قتل کے ایک مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی تھی جس کے خلاف دائر اس کی تمام اپیلیں حتیٰ کہ صدر مملکت سے کی گئی رحم کی اپیل بھی مسترد ہو چکی ہے۔

مجرم کے وکیل، محمد خورشید خان نے عدالت عالیہ میں مؤقف اختیار کیا کہ پھانسی کے ذریعے سزائے موت دینے کو غیر اسلامی قرار دیا جائے، کیونکہ، ان کے بقول، یہ غیر انسانی اور تکلیف دہ عمل ہے۔ لہذا، کسی اور ذریعے سے سزا پر عمل درآمد کیا جائے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے ایک عہدیدار نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نطریاتی کونسل کسی بھی معاملے پر اس وقت رائے دے سکتی ہے جب اس بارے میں اس سے باضابطہ طور پر رجوع کیا جاتا ہے۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ جب یہ معاملہ ان کے پاس آئے گا تو اسے نظریاتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا، جس کے بعد نظریاتی کونسل کے ارکان کی باہمی مشاورت کے بعد ہی کوئی حتمی رائے دی جا سکتی ہے۔

ملکی قوانین کو اسلام کے مطابق بنانے کے لیے قائم کے گئے مشاورتی ادارے ’اسلامی نظریاتی کونسل‘ کے سابق رکن مولانا طاہر اشرفی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قبل ازیں اس طرح کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کے سامنے کبھی نہیں لایا گیا۔