باغیوں نے کھانے پینے کی اشیاء کے بدلے میں کم از کم سات مغویوں کو رہا کر دیا لیکن لگ بھگ 100 شہری اب بھی ان کے قبضے میں ہیں۔
فلپائن کی فوج اور جنوبی شہر زمبوانگا کے کچھ حصوں کا محاصرہ کرنے والے مسلم باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی جاری رہا۔
عسکری حکام نے بتایا کہ مورو نیشنل لبریشن فرنٹ نامی باغی گروہ کے ساتھ لڑائی کے آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم نو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فوجیوں نے کم از کم چار ساحلی دیہاتوں کا محاصرہ کر لیا ہے جہاں لگ بھگ 200 باغی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر علاقے سے نکل گئے ہیں، جس کے بعد تقریباً 10 لاکھ آبادی والے اس شہر کے بیشتر حصے سنسان ہو چکے ہیں اور میدان جنگ کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
زمبوانگا کی میئر نے انٹرنیٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ باغیوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ باغیوں نے کھانے پینے کی اشیاء کے بدلے میں کم از کم سات مغویوں کو رہا کر دیا لیکن لگ بھگ 100 شہری اب بھی ان کے قبضے میں ہیں۔
باغی گروہ مسلم اکثریت والے جنوبی حصے کے لیے زیادہ خودمختاری کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ اس گروہ اور حکومت کے مابین 1996ء میں امن معاہدہ طے پایا تھا، مگر بعض باغیوں نے اس موقف کے ساتھ لڑائی کا سلسلہ جاری رکھا کہ حکومت نے خطے میں ترقی سے متعلق وعدے پورے نہیں کیے۔
عسکری حکام نے بتایا کہ مورو نیشنل لبریشن فرنٹ نامی باغی گروہ کے ساتھ لڑائی کے آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم نو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فوجیوں نے کم از کم چار ساحلی دیہاتوں کا محاصرہ کر لیا ہے جہاں لگ بھگ 200 باغی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر علاقے سے نکل گئے ہیں، جس کے بعد تقریباً 10 لاکھ آبادی والے اس شہر کے بیشتر حصے سنسان ہو چکے ہیں اور میدان جنگ کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
زمبوانگا کی میئر نے انٹرنیٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ باغیوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ باغیوں نے کھانے پینے کی اشیاء کے بدلے میں کم از کم سات مغویوں کو رہا کر دیا لیکن لگ بھگ 100 شہری اب بھی ان کے قبضے میں ہیں۔
باغی گروہ مسلم اکثریت والے جنوبی حصے کے لیے زیادہ خودمختاری کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ اس گروہ اور حکومت کے مابین 1996ء میں امن معاہدہ طے پایا تھا، مگر بعض باغیوں نے اس موقف کے ساتھ لڑائی کا سلسلہ جاری رکھا کہ حکومت نے خطے میں ترقی سے متعلق وعدے پورے نہیں کیے۔