ایک غیر ملکی خاتون نے پاکستان کا جھنڈا لے کر پی آئی اے کے جہاز پر اپنی ویڈیو تیار کی۔ یہ ویڈیو پی آئی اے کے سوشل میڈیا پر فیس بک پیج پر شیئر کیے جانے کے کچھ ہی دیر میں وائرل ہو گئی۔
اس ویڈیو پر قومی پرچم کی بے حرمتی کے الزام میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے اور چیئرمین نیب نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سبز قمیض اور سفید شلوار میں ملبوس ایک خاتون پاکستانی پرچم لے کر پہلے جہاز کے اندر اور پھر جہاز سے اتر کر رقص کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر بہت سے افراد نے اس کی تعریف کی اور بعض نے تنقید کا نشانہ بنایا۔
Your browser doesn’t support HTML5
تاہم شام کو ٹی وی کے نیوز چینلزپر ٹکر چلنے لگے جن میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاويد اقبال نے پی آئی اے کے سی ای او کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا نوٹس لے لیا ہے کہ ایک غیر ملکی خاتون قومی پرچم کی بے حرمتی کرتے ہوئے رن وے اور پھر جہاز تک کیسے پہنچی؟ غیر ملکی خاتون کی جانب سے قومی پرچم کی بے حرمتی کے ذمہ دار تمام متعلقہ عہدے داروں کے خلاف کارروائی اور فوری نشاندہی کا حکم دیا ہے۔
، پاکستان کی عزت اور حرمت کی پامالی کرنے والے کسی بھی شخص خصوصاً قومی پرچم کی بے حرمتی کرنے والے کو کسی صورت کوئی رعایت نہ دی جائے۔ پی آئی اے کے چیف ایکزیکٹو اور متعلقہ حکام کے خلاف اس شرمناک حرکت پر سخت ایکشن لیا جائے گا،
نیب حکام کے یہ ٹکر چلنے کے چند لمحوں بعد ہی ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور کا ایک پیغام موصول ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یوم آزادی کے حوالے سے ایک غیر ملکی خاتون کی سوشل میڈیا میں وائرل ہونے والی ویڈیو سے پی آئی اے کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ ویڈیو پی آئی اے کے فیس بک پیج پر شیئر کی گئی تھی جسے اب ہٹا دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں مزید انکوائری بھی کی جا رہی ہے
تاہم یہ خاتون رن وے اور پھر جہاز پر کس کی اجازت سے پہنچی اور فلم بنواتی رہی اس پر مشہود تاجور کا کہنا تھا کہ سردست ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں، اس معاملہ کی مکمل تحقیقات ہوں گی۔
اس ویڈیو پر رد عمل کے بعد ایوا نامی اس خاتون نے ایک اور ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ کراچی کا سفر کر رہی تھی کہ انہیں کسی نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے وہ کوئی ویڈیو تیار کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایوا کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو کے بعد انہیں بہت سے پسندیدگی کے کمنٹس اور پیغامات ملے ہیں۔ لیکن اگر کسی کی اس ویڈیو سے دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معذرت چاہتی ہیں۔
ایوا نے کہا کہ وہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گی۔
ایوا نے اپنی ویڈیو میں نہیں بتایا کہ ان کا تعلق کس ملک سے ہے۔
اس ویڈیو پر اعتراض تو بہت ہوا لیکن دیکھنے والے اسے پسند بھی کررہے ہیں۔