کراچی ائیر پورٹ پر ایمرجنسی سیل قائم ، رقت آمیز مناظر

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی نے لواحقین کو اسلام آباد پہنچانے کے لئے ایک خصوصی پرواز چلانے کا بھی انتظام کیا ہے جو ہفتے کی صبح سوا سات بجے کراچی سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوگی

کراچی سے اسلام آباد جانے والے بھوجا ائیر لائن کے بد قسمت طیارے میں سوار127مسافروں کے لواحقین کومعلومات فراہم کرنے کیلئے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر بھی ایمر جنسی سیل قائم کر دیا گیاہے۔ اس سیل کا ٹیلی فون نمبر صفر دو ایک نو نو صفر سات ایک دو آٹھ نو ہے جس پر حادثے کا شکار مسافروں کے لواحقین رابطہ کرسکتے ہیں ۔


پاکستان کی قومی فضائی کمپنی نے لواحقین کو اسلام آباد پہنچانے کے لئے ایک خصوصی پرواز چلانے کا بھی انتظام کیا ہے جو ہفتے کی صبح سوا سات بجے کراچی سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوگی۔

بھوجا ائیر لائن انتظامیہ کے سینئر آفیسر جاوید اسحاق نے کراچی ائیر پورٹ پر گفتگو میں کہا کہ حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا ۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی سے پرواز کے وقت طیارے میں کوئی تیکنیکی خرابی نہیں تھی اور لینڈ نگ سے چند منٹ قبل خراب موسم کے باعث یہ حادثہ پیش آیا ۔

انہوں نے بتایا کہ ریسکیو ٹیموں میں پاک فوج کے جوان بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثہ کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے قبل بھی پیش آئے ہیں ۔اس موقع پر مسافروں کے لواحقین نے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں فوری طور پر اسلام آباد بھیجا جائے ۔


جمعہ کی شام کراچی ائیرپورٹ پر رقت آمیز مناظر نظر آئے۔ مسافروں کے لواحقین اپنے پیاروں کو یاد کرکے زار و قطار روتے رہے ۔ ادھر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے مشیر نے کراچی ائیر پورٹ پر ایمرجنسی ڈیسک دورہ کیا اور وہاں موجود مسافروں کے لواحقین کو ہر ممکن امداد کی یقین دہانی کرائی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی ڈیسک پر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہیں اس لئے ایمر جنسی سیل کو مزید وسیع کیا جائے گا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق تین خوش نصیب افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے اسلام آباد جانے کے لئے ٹکٹ بھی حاصل کرلئے تھے مگر قسمت نے انہیں اس حادثے سے بچا لیا۔ جمعہ کی رات گئے تک کراچی ائیر پورٹ پر خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد موجودتھی۔

بدقسمت طیارے میں موجود تمام افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔طیارے میں پانچ شیر خوار اور چھ بڑے بجے بھی سفر کر رہے تھے۔

فوری طور پر تباہ شدہ طیارے کا بلیک باکس نہیں ملا۔حکام کا کہنا ہے کہ بلیک باکس ملنے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ پائلٹ اور کنٹرول روم کے درمیان کیا بات چیت ہوئی تھی اور المناک حادثہ کس طرح پیش آیا۔