عراق میں حکام کی طرف سے فلوجہ شہر کو پوری طرح داعش سے آزاد کروائے جانے کے اعلان کے بعد شدت پسند گروپ کے خلاف اتحاد کے لیے امریکی ایلچی نے منگل کو قانون سازوں کو بتایا کہ اب موصل شہر کا قبضہ داعش سے واگزار کروانے کے لیے فوجی مہم کی "منصوبہ بندی کی جا رہی ہے"۔
داعش کے خلاف اتحاد کے لیے صدر اوباما کے نمائندہ خصوصی بریٹ مکگرک نے سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کو ایک تحریری بیان میں بتایا کہ "ہم موصل آپریشن کی حتمی تاریک نہیں دیں گے، لیکن ہماری طرف سے پیش رفت کے تناظر میں یہ کہنا درست ہوگا کہ موصل میں داعش کے دن گنے جا چکے ہیں۔"
کئی ہفتوں کی شدید لڑائی کے بعد عراقی فورسز نے گزشتہ اختتام ہفتہ داعش کو فلوجہ سے نکال باہر کیا تھا۔ اس لڑائی میں فورسز کو امریکی زیر قیادت اتحاد کی فضائی کارروائی سے معاونت بھی حاصل رہی۔
میگرک نے سینیٹرز کو بتایا کہ "موصل عسکری اعتبار سے ایک اہم چیلنج ہوگا لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ سیاسی اور سفارتی اعتبار سے بھی ایک چیلنج ہوگا، اس بارے میں منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔"
لاکھوں کی آبادی والے شہر موصل پر دو سال قبل شدت پسند گروپ نے قبضہ کر لیا تھا۔ گزشتہ سال عراقی رہنماوں نے اسے آزاد کروانے کا عزم کیا تھا۔
امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر موصل سے بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کے وسائل فراہم کرنے کو بھی یقینی بنا رہا ہے جب کہ داعش کے تسلط کے خاتمے کے بعد ان لوگوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔
امریکہ یہ کہہ چکا ہے کہ داعش پسپا ہو رہا ہے جب کہ اتحادی فورسز کی اس کے خلاف پیش رفت میں تیزی آ رہی ہے۔
محکمہ خارجہ نے فلوجہ کی آزادی کو "عراق میں داعش کی مکمل شکست کی طرف ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔"