پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف آئندہ ہفتے کے اوائل میں توقع ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے اہم دورے کریں گے۔
وزیراعظم کا یہ دورہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
رواں ماہ سعودی عرب میں ایک شیعہ عالم دین شیخ نمر النمر کی سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
اس دوران تہران میں سعودی سفارت خانے جب کہ مشہد میں سعودی قونصل خانے پر مشتعل ایرانی مظاہرین نے دھاوا بولا، توڑ پھوڑ کی اور آگ لگائی۔
ان حالات میں سعودی عرب نے اپنے ہاں موجود ایران کے تمام سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے تہران سے سفارتی تعلقات ختم کر دیئے۔
سعودی عرب کے بعد اس کے اتحادی ممالک جن میں کویت، سوڈان اور بحرین شامل ہیں، اُنھوں نے بھی تہران سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کر دیئے تھے۔
مشرق وسطیٰ کے دو اہم ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد گزشتہ 10 روز کے دوران سعودی عرب کی دو اعلیٰ شخصیات پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔
پہلے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر جب کہ اُس کے بعد وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان آ کر یہاں کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
پاکستان کا اس دوران موقف رہا ہے کہ وہ دونوں ملکوں میں کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کرنا چاہتا ہے جب کہ اسلام آباد کی طرف سے اس توقع کا اظہار بھی کیا جاتا رہا ہے کہ دونوں ملک خطے کی صورت حال اور مسلمان ممالک کے بہترین مفاد میں اس تناؤ کو کم کریں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے رکن رانا افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں وزیراعظم کا یہ دورہ بہت اہم ہے۔
’’ملک کے اندر سے یہ مطالبہ ہے جب کہ بیرون ملک سے توقعات ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف اس بارے میں کردار ادا کریں تو میں سمجھتا ہوں کہ اُسی سلسلے کی جانب ایک قدم ہے۔‘‘
پاکستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران پارلیمان میں ہونے والی بحث کے دوران حکومت سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں غیر جانبدار رہ کر سعودی عرب اور تہران کے درمیان اختلافات کو ختم کرانے کے لیے کوشش کرے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کی یہ خواہش ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان اختلافات کو فرقہ وارانہ کشیدگی کے تناظر میں نا دیکھا جائے کیوں کہ اس طرح اس تناؤ کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ سکتے ہیں۔