وزیرِ اعلٰی پنجاب کی بحالی، مسلم لیگ (ن) کا سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے چوہدری پرویز الہٰی کو بطور وزیرِ اعلٰی پنجاب بحال کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی بحالی کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔

یہ فیصلہ لاہور میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، طارق بشیر چیمہ سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے جمعے کو دیے گئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

لاہور ہائی کورٹ نے جمعے کو وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے اُنہیں بطور وزیرِ اعلٰی بحال کرنے کا متفقہ فیصلہ سنایا تھا۔

عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی کو ہدایت کی تھی کہ وہ اعتماد کا ووٹ لینے تک پنجاب اسمبلی تحلیل نہ کریں۔ اس حوالے سے چوہدری پرویز الہٰی نے ایک بیانِ حلفی بھی جمع کرا دیا تھا۔

چوہدری پرویز الہٰی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ 11 جنوری تک اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے۔

SEE ALSO: گورنر پنجاب کا نوٹی فکیشن معطل، پرویز الہٰی وزارتِ اعلٰی پر بحال ہو گئے


چوہدری پرویز الہٰی نے گورنر پنجاب کی جانب سے اُنہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام پر جمعے کی صبح لاہور ہائی کورٹ سے رُجوع کیا تھا۔ گورنر پنجاب نے جمعرات کی شب جاری کیے گئے ایک نوٹی فکیشن میں کہا تھا کہ چوہدری پرویز الہٰی نے اُن کی ہدایت کے باوجود اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، لہذٰا اب وہ بطور وزیرِ اعلٰی کام نہیں کر سکتے۔

گورنر پنجاب نے وزیرِ اعلٰی پنجاب سے کہا تھا کہ وہ جمعرات کی سہ پہر چار بجے تک پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں۔ تاہم اسپیکر پنجاب اسمبلی نے گورنر کی جانب سے نیا اجلاس بلانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے سے جاری ہے۔ لہذٰا گورنر کی جانب سے نیا اجلاس بلانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق اور طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں سقم ہے۔ درخواست گزار کو عبوری ریلیف کے بجائے پہلی ہی سماعت پر مکمل ریلیف دے دیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کو وزیرِ اعلٰی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کوئی ڈیڈ لائن دینی چاہیے تھی۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ پرویز الہٰی کا ساتھ دینے کے لیے اراکین کی منڈی لگ سکتی ہے۔

دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 11 جنوری کو طلب کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ 11 جنوری کو ہی لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست پر دوبارہ سماعت کی تاریخ رکھی ہے۔