مریم نواز کے پہلے انتخابی امتحان پر مسلم لیگ نون تذبذب کا شکار ہے۔ مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 127 سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو ٹکٹ جاری کیا تھا۔
ٹکٹ جاری ہونے کے دو روز بعد، مریم نواز کا حلقہ تبدیل کرکے این اے 125 کر دیا گیا تھا۔ اس اعلان کے دو روز بعد ایک مرتبہ پھر مریم نواز کا حلقہ انتخاب بدل کر 127 کر دیا گیا ہے؛ جہاں سے وہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے خلاف انتخابی میدان میں اتریں گی۔
این اے 125 لاہور کے جناح ہال، ساندہ، ریواز گارڈن، سنت نگر، مزنگ، راج گڑھ، موہنی روڈ، مومن پورہ، کریم پارک، فرید کوٹ ہاؤس، لٹن روڈ، داتا دربار، سگیاں بائی پاس روڈ اور راوی روڈ کے علاقوں پر مشتمل ہے، جبکہ یہاں کی بڑی برادریوں میں جاٹ، راجپوت، آرایئں، مغل اور کشمیری برادری شامل ہے۔
مریم نواز کے بار بار حلقہ انتخاب تبدیل ہونے پر مریم نواز نے لندن سے بذریعہ پیغام اس بات کی وضاحت کی ہے کہ وہ سنہ 2018ء کے عام انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 127 سے ہی الیکشن میں حصہ لیں گی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ اپنی والدہ کی بیماری کی وجہ سے لندن میں ہیں اور ان کی طبعیت بہتر ہوتے ہی پاکستان واپس آ کر حلقہ این اے 127 میں اپنی انتخابی مہم شروع کریں گی۔
پاکستان تحریک انصاف وسطی پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز اپنی ہار کی وجہ سے خائف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کا حلقہ بار بار تبدیل کیا جا رہا ہے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ مریم نواز کسی بھی حلقہ سے انتخاب لڑ لیں اس مرتبہ ہار ہی انکا مقدر بنے گی۔
مریم نواز کے این اے 125 سے پیچھے ہٹنے کے بعد اس حلقہ سے ملک پرویز احمد اور بلال یٰسین ٹکٹ کے امیدوار ہیں جبکہ اسی حلقہ سے ایاز صادق نے بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔
این اے 125 کی سیاسی اہمیت سابق وزیراعظم کا آبائی حلقہ ہونا ہے، جہاں سے وہ تین بار جیت کر وزارت عظمیٰ کے منصب تک پہنچے ہیں۔ پاناما کیس میں نااہلی کے بعد ان کی اہلیہ کلثوم نواز نے سنہ سو ہزار سترہ کا ضمنی انتخاب جیتا تھا، جس کی انتخابی مہم مریم نواز نے چلائی تھی۔