فرقہ وارانہ فسادات کی کوشش کی جارہی ہے، کراچی پولیس

کراچی

کراچی پولیس کے سربراہ کے مطابق گزشتہ روز شہر میں اہلِ تشیع کو قتل کیا گیا تھا جب کہ منگل کو سنی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا گیا۔
کراچی پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ میں حالیہ اضافہ فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش ہے۔

منگل کو کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اے آئی جی پولیس شاہد حیات کا کہنا تھا کہ پیر اور منگل کو شہر میں ہونے والی قتل کی وارداتوں میں واضح رجحان دیکھا گیا ہے۔

ان کے بقول گزشتہ روز اہلِ تشیع کو قتل کیا گیا تھا جب کہ منگل کو سنی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اے آئی جی پولیس نے کہا کہ بعض عناصر یہ کوشش کر رہے ہیں کہ شہر میں کسی طرح اہلِ تشیع اور سنیوں کو آپس میں لڑایا جائے۔ لیکن ان کے بقول پولیس نے ان وارداتوں میں ملوث افراد کا پتا لگا لیا ہے اور جلد ہی انھیں گرفتار کرکے منظرِ عام پہ لایا جائے گا۔

کراچی پولیس کے سربراہ نے مزید کہا کہ کراچی جیسے شہر میں 200 پولیس اہلکاروں کو بھی قتل کیا گیا ہے جس میں سے قتل کی صرف چھ وارداتوں کی تحقیقات ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو پولیس خود اپنے ہی ساتھیوں کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک نہ پہنچا سکے وہ عوام کو تحفظ کیسے دے سکتی ہے۔

دریں اثنا سندھ رینجرز نے کراچی میں قتل کی وارداتوں میں حالیہ اضافے کے ذمہ داران کو جلد گرفتار کرنے اور عوام کے سامنے لانے کا اعلان کیا ہے۔

رینجرز کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک اعلامیے کے مطابق رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام نے اپنے ایک مشترکہ اجلاس میں شہر میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں محر م ا لحرام کے دوران شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی پلان کو بھی حتمی شکل دی گئی۔

رینجرز ترجمان کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ محرم الحرام کے جلوسوں کے راستے میں پڑنے والی عمارتوں پہ رینجرز اہلکاروں کے ساتھ ساتھ ماہر نشانہ باز بھی تعینات کیے جائیں گے۔

ترجمان کے مطابق جلوسوں کے راستوں کو کتوں کی مدد سے چیک کرکے مکمل طور پر سیل کرنے اور جلوس کی فضائی نگرانی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ ہوائی فائرنگ پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔

کراچی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر اور ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھو نے 'وائس آف امریکہ' کے نمائندے شہزاد حسین کو بتایا ہے کہ سیکورٹی پلان کے تحت پولیس بھی شہر میں اپنا گشت بڑھا رہی ہے جب کہ حساس معلومات کی بنیاد پر مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے جائیں گے۔

برسوں سے تشدد کا شکار پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسے جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا آغاز دو ماہ قبل ہوا تھا۔

رینجرز ترجمان کے مطابق اب تک رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں میں ساڑھے چھ سو چھاپے مارے ہیں جن میں سات سو کے لگ بھگ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں نو دہشت گرد، 95 ٹارگٹ کلر، 133 بھتہ خور اور چھ اغوا کار شامل ہیں۔

رینجرز نے پچھلے دو مہینوں میں نو مقابلوں میں 14 دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

خیال رہے کہ پیر کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی اپنے دورہ کراچی کے دوران میں شہر میں جاری آپریشن اور قیامِ امن کے لیے رینجرز کی کوششوں اور کامیابیوں کو سراہا تھا۔