پاکستان تحریکِ انصاف خیبرپختونخوا کے صدر اور الیکشن میں جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے کامیاب ہونے والے علی امین گنڈا پور وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار تھے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ ارکانِ صوبائی اسمبلی نے آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے کے بعد اس جماعت میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی کے زیر صدارت اسمبلی اجلاس میں ہونے والی رائے شماری میں علی امین گنڈاپور نے 90 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدمقابل حزبِ اختلاف میں شامل جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریکِ انصاف پارلیمنٹیرینز اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر عباداللہ کو 16 ووٹ ملے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وزیرِ اعلی کے عہدے پر انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ اس سے قبل جو یو آئی ایف نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے الیکشن کا بھی بائیکاٹ کیا تھا۔
نو منتخب وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اپنے جارحانہ انداز کی وجہ سے شناخت رکھتے ہیں جس کی جھلک ایوان سے پہلے خطاب میں بھی نظر آئی۔
میڈیا میں اپنے بیانات اور سیاسی حریف مولانا فضل الرحمٰن کو مسلسل انتخابات میں شکست دینے والے علی امین گنڈا کو عمران خان کے قریبی اور قابلِ اعتماد افراد میں شمار کیا جاتا ہے۔
علی امین گنڈا پور کا سیاسی سفر
علی امین گنڈا پور 1978 میں خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی کے ایک بااثر زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔
علی امین ںے ڈیرہ اسماعیل خان کے انتہائی معیاری تعلیمی ادارے ’سینٹ ہلز‘ سے میٹرک کرنے کے بعد لاھور کے نیشنل کالج آف آرٹس میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے فیشن ڈیزائننگ اور ٹیکسٹائل ڈیرزاننگ میں دو سالہ ڈپلومہ کیا لیکن وہ اس شعبے میں مزید سفر جاری نہیں رکھے سکے۔
انہوں نے اپنے آبائی شہر ڈیرہ اسماعیل خان واپس آ کر گومل یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کی۔ تاھم گریجویشن کے بعد وہ مزید تعلیم جاری نہیں رکھ سکے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے جس دور میں پاکستان تحریکِ انصاف کے قیام کا اعلان کیا علی امین گنڈاپور اس وقت گریجوشن مکمل کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے دورِ طالب علمی ہی میں باقاعدہ طور پر تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی تاھم اس دوران وہ عمران خان سے قربت حاصل نہیں کر سکے تھے۔
سن 2008 کے انتخابات سے پہلے عدلیہ کی آزادی کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران علی امین گنڈا پور عمران خان کے قریبی حلقے میں شامل ہوئے۔
فلمی دنیا میں جانے کی کوشش مگر۔۔۔
دورانِ تعلیم علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور سمیت پشاور میں رہائش کے دوران اسکواش سیکھنے اور کھیلنے کے لیے پی اے ایف اسکواش کمپلیکس آتے جاتے تھے۔
پاکستان کے سابق نمبر ون اسکواش پلیئر امجد خان کے بقول دونوں بھائیوں نے باقاعدہ کسی کوچ سے تربیت نہیں لی تھی مگر اس کے باوجود علی امین گنڈاپور انڈر 14، انڈر 16 اور انڈر 18 کے نمایاں کھلاڑیوں میں شامل تھے۔
اس دوران علی امین گنڈاپور نے اسکواش کے کئی ملکی و قومی مقابلوں میں بھی حصہ لیا تھا۔
امجد خان کے بقول انڈر 18 کھیلتے وقت علی امین گنڈاپور لاہور چلے گئے جہاں انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس میں داخلہ لیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لاھور میں قیام کے دوران علی امین گنڈاپور نے فلمی دنیا میں جگہ بنانے کی بھی کوشش کی تھی لیکن اس میں وہ کامیاب نہیں ھوسکے تھے۔
SEE ALSO: خیبر پختونخوا:پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی واضح برتری،کئی سیاسی خاندانوں کو شکستالیکشن اور وزارتیں
علی امین سے قبل ان کے والد میجر ریٹائرڈ امین اللہ خان گنڈاپور سیاسی سفر شروع کرچکے تھے جس کی آغاز میں وہ پاکستان مسلم لیگ سے منسلک رہے۔ وہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں مختصر وقت کے لیے خیبر پختونخوا کی کابینہ میں بھی شامل ہوئے تھے۔ ان کا حال ہی میں انتقال ہوگیا۔
علی امین گنڈا پور نے پہلی بار 2013 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر خیبر پختوانخوا اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔
خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے صحافی شاہد حمید کے بقول علی امین 2013 سے 2018 تک خیبر پختونخوا کے وزیر ریونیو رہے اور انہوں نے چند ماہ ہی میں پورے صوبے کے پٹوار سسٹم کو ٹھیک کرنا شروع کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی وزارت کے دور میں پٹواری پیسے لینے سے کانپتے تھے۔
علی امین گنڈاپور نے 2018 کے انتخابات میں بیک وقت قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد وہ صوبائی نشست چھوڑ کر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی کابینہ میں وزیر برائے امور کشمیر و شمالی علاقہ جات رہے۔ وہ کچھ عرصے تک سیفران کے بھی وزیر رہے ہیں۔
صحافی شاھد حمید کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کے ذریعے شمالی علاقوں بالخصوص گلگت اور آزاد کشمیر میں ڈیمز بنانے پر کافی کام کیا تھا۔
آزاد کشمیر اور گلگت میں 2021 کے عام انتخابات میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے لیے سرگرمی سے مہم چلائی تھی اور ان انتخابات میں پی ٹی آئی کو کامیابی حاصل ہوئی تھی۔
SEE ALSO: سندھ میں سید، پنجاب میں وزارتِ اعلیٰ کے عہدے پر شریف خاندان کا تسلسل؛ معاملہ کیا ہے؟ان الیکشنز کی مہم کے دوران علی امین گنڈا پور نے حریف جماعت مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز سے متعلق بعض متنازع بیانات بھی دیے تھے جس پر انہیں تنقید کا سامنا پڑا۔
علی امین گنڈا پور نے 2022 سے 2023 تک پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری کی ذمے داریاں بھی نبھائیں اور گزشتہ سات ماہ سے وہ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر بھی تھے۔
اس دوران نو مئی کے واقعات کے بعد جب پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی تو وہ مشکل ترین حالات میں پارٹی کو منظم کیا اور 2024 کے انتخابات میں خیبر پختونخوا کی سطح پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی میں اپم کردار ادا کیا۔
علی امین گنڈا پور فروری 2024 کے انتخاب میں آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان نے قومی و صوبائی اسمبلی کے دو نشستوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
قومی اسمبلی کے نشست پر انہوں نے جو یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کو شکست دی۔
علی امین کے ایک بھائی فیصل امین گنڈا پور سابق وزیرِ اعلیٰ محمود خان کی کابینہ میں وزیر رہے ہیں۔ جب کہ ان کے تیسرے بھائی عمر امین گنڈاپور تحصیل میئر ہیں۔
صوبائی اسمبلی سے پہلا خطاب
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی منتخب ھونے کے بعد علی امین گنڈاپور نے اپنے پہلے خطاب مین جارحانہ انداز اختیار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عہدے پر انتخاب اور کامیابی عمران خان کی مرہون منت ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات جعلی ہیں ان کی کھلی عدالت میں میں شنوائی ہونی چاہیے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
SEE ALSO: وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی سیاسی حکمتِ عملی؛ ’اگر پی ٹی آئی نے مزاحمت کی تو سختی سے نمٹا جائے گا‘انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو عوام سے دور رکھا گیا مگر اس کے باوجود عوام نے بھر پور انداز میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا جو ہم واپس لیں گے۔
نو منتخب وزیرِ اعلیٰ نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ کمیشن بنا کر عمران خان کے خلاف مقدمات اور نو مئی کے واقعات تحقیقات کرے۔
وزیرِ اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ وہ نو مئی 2023 کو اپنے گھر میں تھے مگر ان کے خلاف نو اضلاع میں مقدمات درج کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اگر کسی ایک بھی جگہ ان کے موجود ہونے کی تصدیق ہوجائے تو وہ گرفتار دینے اور مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف تمام غلط ایف آئی آر ایک ہفتے تک ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جس نے یہ ایف ائی ار ختم نہیں کیں اوہ سزا کے لیے تیار ہو جائے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ صوبے میں کسی بھی قسم کی بدعنوانی کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے بہت سے مسائل ہیں تاہم دہشت گردی کا خاتمہ ان کی پہلی ترجیح ہوگی۔