پاکستان میں توانائی کی بچت کے لیے حکومت نے مارکیٹیں، بازار اور ہوٹل رات آٹھ بجے جب کہ شادی ہال 10 بجے بند کرنےکی تجویز پیش کی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد دیگر وفاقی وزرا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کفایت شعاری کی پالیسی دی جا رہی ہے۔ اس پالیسی کے تحت سرکاری اداروں میں 20 فی صد افرادی قوت گھر سے کام کرے تو 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
توانائی کی بچت کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ شادی ہال ملک میں 10 بجے بند ہو جائیں جب کہ بازار، مارکیٹیں اور ہوٹل رات آٹھ بجے بند ہوں تو بچت ہو گی البتہ ہوٹل دیر تک کھولنے پر غور ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شادی ہال رات 10 بجے جب کہ ریستوران اور بازار رات آٹھ بجے بند ہوں تو 62 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں استعمال ہونے والے پنکھے زیادہ بجلی استعمال کرتے تھے البتہ نئے پنکھے زیادہ پائیدار ہیں جو کم بجلی استعمال کرتے ہیں اسی طرح نئے بلب بھی اب کم توانائی کے ساتھ جلتے ہیں۔
خواجہ آصف کے مطابق پرانے پنکھے 120 سے 130 واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں اب نئے پنکھے 40 سے 60 واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اگر ان پنکھوں کا استعمال کیا جائے تو سالانہ 15 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ اسی طرح ایل ای ڈی بلب کے استعمال سے 23 ارب روپے سالانہ بچت ہوگی۔
بجلی سے چلنے والی موٹر سائیکلیں متعارف کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ آنے والے وقت میں موجودہ پیٹرول سے چلنے والی بائیکس ختم ہو جائیں گی جب کہ الیکٹرک بائیکس رائج ہو جائیں گی۔ ان کی درآمد شروع ہو چکی ہے۔ ای بائیکس محدود مدت کے اندر مارکیٹ میں آ جائیں گی۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ گیس فراہم کرنے والی کمپنیاں گیزر کے لیے بچت کے آلات فراہم کریں گی۔ اس سے 92 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔
انہوں نے ان تمام اقدامات کو بچت کے لیے حکومت کی کوشش قرار دیا۔
پنجاب کے سیاسی ماحول میں تیزی
پنجاب میں سیاسی صورتِ حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ گورنر پنجاب نے وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اجلاس طلب کر لیا ہے جب کہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے بھی وزیرِ اعلیٰ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کرا دی ہے۔
پنجاب کےو زیرٰ اعلیٰ پرویز الہٰی کہہ چکے ہیں کہ وہ عمران خان کے اعلان کے مطابق جمعے کو اسمبلی تحلیل کر دیں گے البتہ مقامی میڈیا کے مطابق پرویز الہیٰ کا دعویٰ ہے کہ بیشتر ارکان اسمبلی کی تحلیل کے حق میں نہیں ہیں۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے پر تحریکِ انصاف کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کے اعلان کے مطابق اسمبلی 23 دسمبر کو تحلیل کر دی جائے گی۔
دوسری جانب حکمران جماعتوں کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین سے رابطے تیز ہو گئے ہیں جب کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف بھی ان سے ملاقات کر چکے ہیں۔ البتہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے صاحب زادے مونس الہٰی نے ایسی کسی بھی پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے جو حکمران اتحاد پی ڈی ایم کی جانب سے ان کے والد پرویز الہٰی کو وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز کرنے لیے دی جا رہی ہو۔
گورنر کا طلب کردہ اجلاس درست نہیں: اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی چل رہا ہے، لہٰذا گورنر کا طلب کردہ اجلاس درست نہیں ہے۔
پاکستان کے نجی نیوز چینل 'جیو' کے مطابق سبطین خان کا کہنا تھا کہ اسمبلی سیکریٹریٹ گورنر پنجاب کے طلب کردہ اجلاس کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے پہلے بھی ایوانِ اقبال میں اجلاس بلایا تھا تو اب بھی بلا لیں۔ ان کے بقول اعتماد کا ووٹ چوہدری پریز الٰہی نے پورا کرنا ہے۔
سبطین خان کا کہنا تھا کہ اگر گورنمنٹ بزنس ہوا تو ہم پنجاب اسمبلی کا اجلاس چلائیں گے۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو ہوسکتا ہے ہم اسے ملتوی کردیں۔
جرمانے کا اندیشہ، لاہور ہائی کورٹ سے اسمبلی کی تحلیل کے خلاف درخواست واپس
پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل روکنے کے لئےلاہور ہائی کورٹ میں دائر اپیل کےدرخواست گزار نے جرمانے کے خدشےکے سبب اپنی اپیل واپس لے لی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے شہری نامدار کی درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ کیا درخواست ہے۔ جس پر وکیل نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اس میں آپ کا کیا اعتراض ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ مفادِ عامہ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔
جس پر جسٹس شاہد کریم نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی غیر ضروری درخواستیں دائر کرکے عدالت کا وقت کیوں ضائع کرتے ہیں۔ آپ درخواست واپس لے لیں ورنہ عدالت بھاری جرمانہ کرے گی۔
جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وہ درخواست واپس لے رہے ہیں۔ بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت درخواست واپس لینے کی بنیاد پر ختم کر دی۔
عمران خان نے قانونی مشیر طلب کر لیے
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پنجاب کی سیاسی صورتِ حال پر مشاورت کے لیے قانونی ٹیم کا اجلاس طلب کر لیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس میٹنگ میں پنجاب اسمبلی کے جاری اجلاس کے ہوتے ہوئے گورنر کی جانب سے نیا اجلاس طلب کرنے پر مشاورت ہو گی۔
پی ٹی آئی کے اجلاس میں گورنر پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت پر بھی مشاورت ہوگی۔
گورنر پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت
پنجاب کے گورنر محمد بلیغ الرحمٰن نے وزیرِ اعلیٰ پرویز الہٰی کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی ہے۔
گورنر پنجاب نے اس حوالے سے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
گورنر ہاؤس سے جاری سرکاری اعلامیے کے مطابق گورنر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بدھ کو شام چار بجے طلب کیا ہے جس کے دوران وزیرِ اعلیٰ اعتماد کا ووٹ لیں گے۔
گورنر ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعلیٰ پرویز الہٰی اپنی جماعت مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا اعتماد کھو چکے ہیں جب کہ ایوان میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین میں عددی فرق کم ہے۔ ایسے میں گورنر سمجھتے ہیں کہ وزیرِ اعلیٰ ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں۔
وزارتِ اعلیٰ میں دلچسپی نہیں: مونس الہیٰ
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے مونس الہیٰ نے کہا ہے کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
ایک صحافی نے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ حکمراں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے بھی چوہدری پرویز الہیٰ کو وزارتِ اعلیٰ پنجاب کی پیش کش کی ہے۔اس کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہا کہ بالکل نہیں اور اس میں کوئی دلچسپی نہیں۔
تحریکِ انصاف کی تنقید
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے پر تنقید کی ہے۔
فواد چوہدری کا سوشل میڈیا پوسٹ میں پنجاب اسمبلی کے حوالے سے کہنا تھا کہ عدم اعتماد اور پھر اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کا مقصد انتخابات سے فرار ہے۔
انہوں نے وفاقی وزرا کے نام لے کر کہا کہ رانا ثنا اللہ اور احسن اقبال کہہ رہے تھے کہ اسمبلیاں تحلیل کی جائیں تو وہ الیکشن میں جائیں گے لیکن اب وہ بھاگ رہے ہیں۔
فواد چوہدری کا دعویٰ تھا کہ وزیرِ اعلیٰ پرویز الہٰی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہوگی اور وہ اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔
پنجاب اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد
پنجاب میں وزیرِ اعلیٰ کے خلاف حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے تحریکِ عدم اعتماد جمع کرا دی ہے جب کہ گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ سے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیرِ اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف پیر کی شب عدم اعتماد کی تحاریک جمع کرائی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی، اسپیکر اسمبلی سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے میاں مرغوب، خلیل طاہر سندھو، خواجہ عمران نذیر نے تحاریک جمع کرائیں۔ ان کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ بھی موجود تھے۔
یہ اطلاعات پہلے سے موجود تھیں کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں تحریکِ عدم اعتماد لا سکتی ہیں تاکہ اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچایا جا سکے۔
تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ (ق) کی پنجاب میں اتحادی حکومت میں پرویز الہٰی وزیرِ اعلیٰ ہیں جب کہ عمران خان 23 دسمبر کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا اعلان کر چکے ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے جب کہ حکومت کی جانب سے الیکشن مقررہ وقت پر کرائے جانے پر زور دیا جا رہا ہے۔
ایسے میں سیاسی حکمتِ عملی کے طور پر عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے اور قومی اسمبلی سے اپنے ارکان کے استعفے منظور کرانے کا اعلان کیا ہے۔