غیرقانونی امیگریشن پر امریکی شہریوں کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔ منگل کو جاری ہونے والے گیلپ سروے کے مطابق2022 کے وسط مدتی انتخابات سے قبل غیرمجاز امیگریشن پر امریکیوں کی تشویش دو دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور اس معاملے میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس بٹے ہوئے ہیں۔
گیلپ سروے نے یکم تا اٹھارہ مارچ ، امریکی ریاستوں اور ڈسٹرک آف کولمبیامیں رہنے والے ایک ہزار سترہ لوگوں کا سروے کیا ۔ جس میں سے اکتالیس فیصد نے کہا کہ وہ غیر قانونی امیگریشن کے بارے میں فکر مند ہیں۔ یہ تناسب دو ہزار سات کے بعد سے سب سے زیادہ ہے جب پنتالیس فیصد نے اس مسئلے پر بہت زیادہ فکرمندی کا اظہار کیا تھا۔
تقریباً 60 فیصد نے کہا کہ انھیں کم از کم غیر قانونی امیگریشن کی تعدادکے بارے میں پریشانی ہے۔
گیلپ پولنگ کے مطابق ڈیموکریٹس اور ریبپلکنز کی امیگریشن کے بارے میں رائے مخالف سمتوں میں معلوم ہوتی ہے۔
دو ہزار چھ کے بعد سے ڈیموکریٹس کی غیر قانونی امیگریشن کے بارے میں فکر مند ی کم رہی ہے ۔ گزشتہ ماہ رائے شماری میں شریک صرف 18 فیصد نے کہا کہ وہ اس مسئلے کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہیں جبکہ 44 فیصد کا کہنا تھا کہ انھیں اس کی کوئی فکرنہیں۔
اس کے برعکس ریپبلکنز فکرمند ہیں۔68فیصدریپبلکز نےغیر قانونی امیگریشن کے بارے میں بہت زیادہ تشویش کا اظہار کیا۔ تاہم، یہ تناسب دوہزار اکیس کے76 فیصد سے کم ہے۔
گیلپ سروے کا کہنا ہے کہ صرف پانچ فیصد ریپبلکنز میں غیر قانونی امیگریشن پر تشویش نہیں پائی جاتی، مجموعی طور پر ریپبلکز یا تو بہت زیادہ فکر مند ہیں یا کم از کم اس کی تعداد کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہیں ، یہ تناسب 2021 میں نصف تھا جو بڑ ھ کر ہر 10 میں سے 9 ہوگیا ہے۔
یہ سروے یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پریوینشن کی جانب سے ٹائٹل42 ختم کرنے کے اعلان سے پہلے کیا گیا تھا۔ یہ ٹائٹل وبا کے دوران کا ایک ایمرجنسی ہیلتھ آرڈر ہے، جس کے تحت امیگریشن حکام کو پناہ گزینوں سمیت تارکین وطن کو سرحد پر ہی تیزی سے واپس بھیجنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
ٹائٹل 42:
بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ23 مئی کو ٹائٹل 42 ختم ہوجائے گا۔ جبکہ ریپبلکز نے خبردار کیا کہ اس کے خاتمے سے سرحدوں پر غیر قانونی امیگریشن بڑھ جائے گی ۔ کچھ ڈیموکریٹس ٹائٹل 42 کے خاتمے کا جشن منارہے ہیں اور دوسرے تشویش کا اظہار کررہے ہیں کہ انتظامیہ کس طرح سرحد پر امڈ آنے والے تارکینِ وطن کو سنبھالے گی ۔
منگل کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مشی گن کےڈیموکریٹ سینیٹر گیری پیٹرز نے کہا،"جب تک ہمارے پاس کوئی سوچا سمجھا منصوبہ نہ ہو، میرے خیال میں یہ ایسی چیز ہے کہ جس پر نظرثانی کی جانی چاہیے اور شائد اس میں تاخیر کی جانی چاہیے۔ انتظامیہ کو مکمل طور پر بیان کرنے دیں کہ ان کے پاس کیا منصوبہ ہے۔ لیکن ساتھ ہی میں اپنے کچھ ساتھیوں کی تشویش سے بھی آگاہ کروں گا۔"
ایک سال سے زیادہ عرصہ تک بائیڈن انتظامیہ نے امریکہ کی جنوبی سرحد پر ٹرمپ دور کی پالیسی کو ہی برقرار رکھا جس میں حکام کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک یا میکسیکو کے سرحدی شہروں کو واپس تیزی سے بھیج سکتے ہیں۔
یکم اپریل کو انتظامیہ نے اعلان کیا کہ یہ پالیسی23 مئی کو ختم ہوجائے گی ، اس طرح امریکی حکام کو وقت دیا گیا کہ اگر انھیں توقع ہے کہ نقل مکانی بڑھ جائے گی تو وہ اس کی تیاری کرلیں۔
ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی کے اس ماہ جاری ہونےوالے اعداد وشمار کے مطابق مارچ میں یوکرین، کولمبیا اور نکاراگوا سے تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد میں آمد ہوئی۔
یو ایس کسٹم اینڈ بارڈر پیڑول کےاعداد وشمار کے مطابق مارچ 2020 سے برازیل، وسطی امریکہ، ہیٹی، میکسیکو اور کولمبیا سے آنےوالے 20 لاکھ تارکین وطن میں سےزیادہ تر کو ٹائٹل42 کےتحت ہی ملک بدر کیا گیا۔اور اسی پالیسی کے تحت جنوبی امریکہ کے دیگر پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے داخلی بندرگاہوں کو بند کیا گیا۔
مارچ میں امریکی سرحدی حکام نے 2 لاکھ 21 ہزار 303 تارکین وطن کا اندراج کیا ، ان میں سے ایک لاکھ 9 ہزار549 کو واپس بھیج دیا گیا، باقی کو حراست میں لیا جاسکتا تھا، پناہ حاصل کرنے کی اجازت دی جاسکتی تھی یا دیگر آپشن کے تحت انھیں امریکہ میں پیرول پر رہا کیا جاسکتا تھا۔
فروری میں ایک لاکھ64 ہزار 9 سو 73تارکین وطن رجسٹر ہوئے ان میں سے 91 ہزار513کو واپس بھیج دیا گیا۔
گرچہ امریکہ میکسیکو سرحد پر غیر مجاز کراسنگ پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔لیکن محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کی مالی سال 2021 کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہےکہ امریکہ آنے والے پانچ کروڑ وزیٹرز کا ایک اعشاریہ 48 فیصد یعنی6لاکھ 84ہزار 499 لوگوں نے اپنے ویزوں سے زائدامریکہ میں قیام کیا ۔ دوسرے لفظوں میں98 اعشاریہ52 فیصد وقت پر امریکہ سے واپس چلے گئے۔