سروے کے مطابق وزارتِ خارجہ چھوڑنے کے باوجود ہیلری کلنٹن کا جادو امریکیوں کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
واشنگٹن —
امریکہ میں کیے جانے والے ایک قومی سروے کے مطابق سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن امریکیوں میں سب سے مقبول سیاست دان ہیں۔
'کوئنی پیک یونی ورسٹی' کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارتِ خارجہ چھوڑنے کے باوجود ہیلری کلنٹن کا جادو امریکیوں کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
جائزے میں سابق خاتونِ اول نے اپنے ڈیموکریٹ ساتھیوں صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن کے ساتھ ساتھ حریف ری پبلکن سیاست دانوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
جمعے کو جاری کیے جانے والے سروے کے نتائج کے مطابق 61 فی صد امریکیوں نے مس کلنٹن کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کیا جب کہ 34 فی صد نے ان کے بارے میں منفی رائے دی۔
ہیلری کلنٹن اس سروے کے نتائج کے اعلان سے محض ایک ہفتے قبل ہی امریکی وزیرِ خارجہ کے منصب سے الگ ہوئی ہیں جس پر وہ 2009ء میں صدر براک اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد سے فائز تھیں۔
چار برس تک امریکہ کی اعلیٰ ترین سفارتی عہدیدار رہنے کے بعد ہیلری کلنٹن نے صدر اوباما کی دوسری مدتِ صدارت کے دوران میں یہ ذمہ داری مزید انجام دینے سے معذرت کرلی تھی۔
ہیلری کلنٹن نے اپنا عہدہ چھوڑتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا دوبارہ سیاست میں سرگرم ہونے کا ارادہ نہیں تاہم انہوں نے سیاست میں اپنی واپسی کے امکان کو کلی طور پر رد نہیں کیا تھا۔
قیاس کیا جارہا ہے کہ مس کلنٹن 2016ء کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ کی امیدوار ہوں گی۔
'کوئنی پیک یونی ورسٹی' کے سروے میں 51 فی صد افراد نے صدر اوباما کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کیا جب کہ 46 فی صد نے انہیں ناپسند کیا۔
سروے میں 70 سالہ نائب صدر جو بائیڈن کو پسند کرنے والوں کی شرح 46 فی صد رہی جب کہ 41 فی صد نے ان کے بارے ناپسندیدگی کے جذبات ظاہر کیے۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ 2016ء کے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن بھی امیدوار ہوسکتے ہیں۔
سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ ڈیموکریٹ رہنمائوں کے برعکس ری پبلکن سیاست دانوں کی امریکی عوام میں مقبولیت خاصی کم ہے۔
امریکی عوام کے پسندیدہ ری پبلکن رہنمائوں میں سرِ فہرست ابھرتے ہوئے رہنما اور فلوریڈا سے پہلی بار ایوانِ نمائندگان کے رکن منتخب ہونے والے مارکو روبیو ہیں جن کے بارے میں 27 فی صد افراد نے مثبت رائے دی۔
روبیو کو 2016ء کے صدارتی انتخاب میں ری پبلکن جماعت کے متوقع امیدواران میں سرِ فہرست سمجھا جارہا ہے۔ سروے میں ان کے بارے میں 15 فی صد افراد نے ناپسندیدگی ظاہر کی جب کہ 57 فی صد کا کہنا تھا کہ وہ ان کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔
ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر کےبارے میں 20 فی صد افراد نے مثبت رائے دی جب کہ 24 فی صد نے گزشتہ صدارتی انتخاب میں نائب صدر کے ری پبلکن امیدوار پال ریان کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کیا۔
سروے میں 68 فی صد رائے دہندگان نے امریکہ کے موجودہ حالات پر "ناپسندیدگی" اور "گہری تشویش" ظاہر کی جب کہ 31 فی صد نے ملک کے حالات پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
'کوئنی پیک یونی ورسٹی' کے مطابق یہ سروے 1772 رجسٹرڈ ووٹرز کی آرا پر مشتمل ہے جو 30 جنوری سے 4 فروری کےد وران میں کیا گیا۔
'کوئنی پیک یونی ورسٹی' کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارتِ خارجہ چھوڑنے کے باوجود ہیلری کلنٹن کا جادو امریکیوں کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
جائزے میں سابق خاتونِ اول نے اپنے ڈیموکریٹ ساتھیوں صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن کے ساتھ ساتھ حریف ری پبلکن سیاست دانوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
جمعے کو جاری کیے جانے والے سروے کے نتائج کے مطابق 61 فی صد امریکیوں نے مس کلنٹن کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کیا جب کہ 34 فی صد نے ان کے بارے میں منفی رائے دی۔
ہیلری کلنٹن اس سروے کے نتائج کے اعلان سے محض ایک ہفتے قبل ہی امریکی وزیرِ خارجہ کے منصب سے الگ ہوئی ہیں جس پر وہ 2009ء میں صدر براک اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد سے فائز تھیں۔
چار برس تک امریکہ کی اعلیٰ ترین سفارتی عہدیدار رہنے کے بعد ہیلری کلنٹن نے صدر اوباما کی دوسری مدتِ صدارت کے دوران میں یہ ذمہ داری مزید انجام دینے سے معذرت کرلی تھی۔
ہیلری کلنٹن نے اپنا عہدہ چھوڑتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا دوبارہ سیاست میں سرگرم ہونے کا ارادہ نہیں تاہم انہوں نے سیاست میں اپنی واپسی کے امکان کو کلی طور پر رد نہیں کیا تھا۔
قیاس کیا جارہا ہے کہ مس کلنٹن 2016ء کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ کی امیدوار ہوں گی۔
'کوئنی پیک یونی ورسٹی' کے سروے میں 51 فی صد افراد نے صدر اوباما کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کیا جب کہ 46 فی صد نے انہیں ناپسند کیا۔
سروے میں 70 سالہ نائب صدر جو بائیڈن کو پسند کرنے والوں کی شرح 46 فی صد رہی جب کہ 41 فی صد نے ان کے بارے ناپسندیدگی کے جذبات ظاہر کیے۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ 2016ء کے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن بھی امیدوار ہوسکتے ہیں۔
سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ ڈیموکریٹ رہنمائوں کے برعکس ری پبلکن سیاست دانوں کی امریکی عوام میں مقبولیت خاصی کم ہے۔
امریکی عوام کے پسندیدہ ری پبلکن رہنمائوں میں سرِ فہرست ابھرتے ہوئے رہنما اور فلوریڈا سے پہلی بار ایوانِ نمائندگان کے رکن منتخب ہونے والے مارکو روبیو ہیں جن کے بارے میں 27 فی صد افراد نے مثبت رائے دی۔
روبیو کو 2016ء کے صدارتی انتخاب میں ری پبلکن جماعت کے متوقع امیدواران میں سرِ فہرست سمجھا جارہا ہے۔ سروے میں ان کے بارے میں 15 فی صد افراد نے ناپسندیدگی ظاہر کی جب کہ 57 فی صد کا کہنا تھا کہ وہ ان کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔
ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر کےبارے میں 20 فی صد افراد نے مثبت رائے دی جب کہ 24 فی صد نے گزشتہ صدارتی انتخاب میں نائب صدر کے ری پبلکن امیدوار پال ریان کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کیا۔
سروے میں 68 فی صد رائے دہندگان نے امریکہ کے موجودہ حالات پر "ناپسندیدگی" اور "گہری تشویش" ظاہر کی جب کہ 31 فی صد نے ملک کے حالات پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
'کوئنی پیک یونی ورسٹی' کے مطابق یہ سروے 1772 رجسٹرڈ ووٹرز کی آرا پر مشتمل ہے جو 30 جنوری سے 4 فروری کےد وران میں کیا گیا۔