پاکستان میں کرونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے سب سے بڑا مسئلہ وینٹی لیٹرز کی دستیابی ہے، جن کی کمیابی اس وبا کے بیشتر مریضوں کی اموات کی وجہ بن رہی ہے۔
حکومت پاکستان نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مقامی طور پر وینٹی لیٹرز کی تیاری کے لیے تیز تر کوششیں شروع کر دی ہیں اور تمام متعلقہ سرکاری اور نجی اداروں اور ٹیکنالوجی کی مصنوعات ساز کمپنیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے ان سے وینٹی لیٹرز کے ڈیزائن اور ماڈل پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بہت سی کمپنیوں نے اپنے اپنے وینٹی لیٹرز کے ڈیزائن اور ماڈل پیش کر دیے ہیں، جنہیں حکومت کی تشکیل کردہ ایک کمیٹی طے شدہ معیار کے مطابق، ٹیسٹ کرنے کے بعد ان کی منظوری دے گی جس کے بعد ان کی تیاری کا کام شروع ہو گا۔
سلی کان ویلی اور پاکستان میں قائم، آرٹی فیشل انٹیلی جینس کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی ’پولٹا‘ نے بھی فوری طور پر ایک وینٹی لیٹر تیار کیا ہے جس کا ماڈل پاکستان انجنیرنگ کونسل اور پاکستان ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کو پیش کیا جا چکا ہے۔
وائس آف امریکہ کو ایک انٹرویو میں پولٹا کے فاؤنڈر اور سی ای او، علی مرتضٰی سولنگی نے بتایا کہ اگرچہ ان کی کمپنی وینٹی لیٹر بنانے والی کمپنی نہیں ہے بلکہ وہ پولٹری فارمنگ کی صنعت کو بہتر بنانے سے متعلق ٹیکنالوجی اور آرٹی فیشل انٹیلی جینس کی ایک کمپنی ہے۔ تاہم، انہوں نے اپنی ٹیم کی مدد سے اسی سسٹم اور سیٹ اپ میں کچھ اختراع کر کے یہ اسمارٹ اور پورٹیبل وینٹی لیٹر تیار کیا ہے جسے سنٹرلی مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام وینٹی لیٹرز کے لیے مسائل یہ پیش آتے ہیں کہ انہیں کون چلائے گا، کیسے چلایا جائے گا اور لوگوں کو اسے چلانے کی تربیت دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن، اس وقت کرونا وائرس کی ہنگامی صوتحال میں یہ سب وسائل فوری طور پر دستیاب ہونا ممکن نہیں ہیں۔ اسی لیے، انہوں نےایسا سمارٹ اور پورٹیبل وینٹی لیٹر تیار کیا ہےجو انٹرنیٹ کے ذریعے بہت سے وینٹی لیٹرز کے ایک مرکز سے منسلک ہوگا اور اس میں نصب آٹو میٹک سسٹم کےذریعے کسی بھی جگہ موجود ڈاکٹر کسی بھی مریض کی حالت کی براہ راست مانیٹرنگ کر سکیں گے اور اس کے مطابق اس کی دیکھ بھال کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی کمی ہے اور پاکستان میں یہ فوری طور پر دوسرے ملکوں سے دستیاب نہیں ہو سکتے۔ اور اگر باہر کے ملکوں سے انہیں منگایا جائے تو ایسے وینٹی لیٹرز کی قیمت دس سے بارہ ہزار ڈالر تک ہوتی ہے؛ جب کہ انہوں نے اسی معیار کا اور انہی خصوصیات کا وینٹی لیٹر صرف 2200 ڈالرز میں تیار کیا ہے۔
اپنے تیار کردہ وینٹی لیٹر کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ وینٹی لیٹر مریض کو پہنچنے والی آکسیجن، دل کی دھڑکن فی منٹ، کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج، جسم کا درجہ حرارت، بلڈ پریشر کی معلومات ویب پر فراہم کر دے گا اور کسی بھی جگہ سے متعلقہ ڈاکٹرز یا عملہ ان معلومات کو دیکھ سکے گا اور ان کے مطابق مریض کی دیکھ بھال کر سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وینٹی لیٹر کا ڈیزائن اور ماڈل پاکستان انجینیرنگ کونسل اور ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کو پیش کر دیا ہے اور اگر ماہرین کی ٹیم نے ان کے ماڈل کو منظور کر لیا تو وہ 500 سےایک 1000 وینٹی لیٹرز صرف پانچ ہفتوں میں تیار کر کے حکومت کو فراہم کر سکتے ہیں۔