امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سعودی نژاد صحافی خشوگی کے قتل کے سلسلے میں احتساب کا عمل جلد مکمل ہونا چاہیے۔
پومپیو آج پیر کے روز ریاض میں سعودی فرمان روا اور ولی عہد کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
وہ مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک کے دورے کے دوران قطر سے سعودی عرب پہنچے ہیں۔
سعودی ولی عہد سے ملاقات کے دوران یمن میں جاری تنازعے کی شدت کم کرنے اور اہم شہر ہودیبہ میں فائر بندی کے امکانات کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔ اس کے علاوہ وزیر خارجہ پومپیو نے ریاض میں سعودی لیڈروں کے ساتھ تجارت، سیکورٹی اور علاقائی مسائل کے بارے میں بھی بات چیت کی۔
سعودی عرب میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے کی گئی ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ یمن کے تنازعے کا خاتمہ جامع سیاسی مزاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
سعودی عرب 2015 میں باغی حوثیوں کی طرف سے یمن کے دارالحکومت اور دیگر متعدد شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یمنی حکومت کی حمایت میں باغی حوثیوں کے خلاف ہوائی حملے اور دیگر فوجی کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی ان کارروائیوں میں امریکہ بھی سعودی عرب کی مدد کرتا رہا ہے جس میں فضا میں جہازوں کو ایندھن کی فراہمی اور نقل حمل میں تعاون جیسے اقدامات شامل ہیں۔
سعودی عرب کے دورے سے امریکی وزیر خارجہ پومپیو کا مشرق وسطیٰ کا دورہ اختتام کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اس دورے کے دوران اُنہوں نے مشرق وسطیٰ کے ملکوں کی قیادت کے ساتھ شام سے مجوزہ امریکی انخلا کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ اُنہوں نے ایران کو اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کیلئے امریکی کوششوں کے حوالے سے ان ملکوں کی حمایت حاصل کرنے کی بھی کوشش کی۔
وزیر خارجہ پومپیو نے قطر کے دورے کے دوران کہا تھا کہ امریکہ قطر کی خلیجی ممالک اور مصر کے ساتھ محاذ آرائی کا خاتمہ چاہتا ہے، جس سے بقول اُن کے ایران کے خلاف حمایت کو نقصان پہنچتا ہے۔ مائک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’’صدر ٹرمپ اور میں یہ سمجھتے ہیں کہ یہ علاقائی تنازعہ کچھ زیادہ ہی طوالت اختیار کر گیا ہے اور اس تنازعے کا فائدہ مخالف قوتوں کو حاصل ہو رہا ہے جبکہ اس سے ہمارے مشترکہ مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہمارے ملک اہم کام کر رہے ہیں اور ہمیں یہ اہم کام مل کر جاری رکھنا ہے۔ امریکہ کو اُمید ہے کہ اس تنازعے میں شرک فریقین تعاون کے ثمرات کا ادراک کریں گے اور اپنی صفوں میں دوبارہ اتحاد قائم کرنے کیلئے ضروری اقدامات اختیار کریں گے۔
درایں اثناء ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اتوار کے روز دوطرفہ تعاون بڑھانے کیلئے عراق کا دورہ کیا۔ ایران یمن میں حوثی باغیوں کو مسلح کر رہا ہے اور وہ شام کی حکومت کی حمایت کر رہا ہے۔ عرب ممالک نے شام میں حکومت کے مخالفین پر ظلم کرنے کے سلسلے میں شامی حکومت کی مزمت کی ہے۔ تاہم بہت سے عرب ملک اب شام کے ساتھ دو طرفہ تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دورے کے دوران ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا، ’’ہم نے علاقائی معاملات پر بات کی اور شام کے تمام علاقوں میں خود مختاری کی بحالی، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور شامی حکومت کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم عراقی حکومت کی طرف سے شام اور دیگر عرب ملکوں کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔