ایران پر مزید دباؤ کی حمایت کے لئے پومپیو مشرق وسطیٰ کے دورے پر

فائل فوٹو

امریکی وزیر خارجہ آج منگل کے روز مشرق وسطیٰ کے ایک ہفتے کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ ایران اور داعش کے معاملات پر بات چیت کریں گے۔

دورے کے پہلے مرحلے پر اُردن پہنچنے سے پہلے وزیر خارجہ پومپیو نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں بھرپور پیغام دینا چاہتے ہیں کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں داعش کو شکست دینے اور بقول اُن کے ایران کی طرف سے علاقے کو غیر مستحکم کرنے کے اقدامات سے نمٹنے کے اپنے عہد پر قائم ہے۔

توقع ہے کہ اُردن کے راہنماؤں سے ملاقات کے دوران وزیر خارجہ پومپیو شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

صدر ٹرمپ شام میں موجود اپنے 2,000 کے لگ بھگ فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کر چکے ہیں۔ پومپیو اُردنی حکام سے عراق کے ساتھ اردن کے اقتصادی روابط پر بھی بات کریں گے۔

وزیر خارجہ پومپیو اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران مصر، متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب، اومان اور کویت بھی جائیں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پومپیو مصر میں ایک تقریر کریں گے جس میں وہ مشرق وسطیٰ میں امن، خوشحالی، استحکام اور سیکورٹی کے بارے میں بات کریں گے۔

امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے بھی اب سے دس برس قبل مصر میں ایک اہم خطاب کیا تھا جس میں اُنہوں نے امریکہ اور مسلم اُمہ کے درمیان تعلقات کی ایک نئی ابتداء کے بارے میں بات کی تھی۔

تاہم صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک مختلف راستہ اختیا ر کیا جس میں امریکہ اور پانچ دیگر ممالک کے ایران کے ساتھ اُس جوہری معاہدے کی منسوخی بھی شامل ہے جس میں ایران کو اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

معاہدے میں شامل دیگر ممالک کا مؤقف تھا کہ یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کا بہترین طریقہ تھا۔ جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے بارہا اپنی رپورٹوں میں تصدیق کی تھی کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرنے کے معاہدے پر کاربند ہے۔

تاہم صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے ذریعے ایران کو ضرورت سے کچھ زیادہ ہی دے دیا گیا تھا اور اس کے ذریعے ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھ سکتا ہے۔

وزیر خارجہ مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ ممالک کے راہنماؤں سے ایسے اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے جن سے ایران کو اپنا رویہ تبدیل کرنے سے باز رکھا جا سکے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران پومپیو سعودی صحافی خشوگی کے قتل کی تحقیقات کی پیش رفت کے بارے میں بھی جاننے کی کوشش کریں گے۔