پوپ منتخب ہونے کے بعد جناب فرانسس کا اسقاطِ حمل سے متعلق یہ پہلا سخت ترین بیان ہے جو امکان ہے کہ عیسائیوں کے قدامت پسند حلقوں کے لیے باعثِ اطمینان ہوگا۔
واشنگٹن —
رومن کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے اسقاطِ حمل کو "بہیمانہ عمل" قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔
پوپ منتخب ہونے کے بعد جناب فرانسس کا اسقاطِ حمل سے متعلق یہ پہلا سخت ترین بیان ہے جو امکان ہے کہ عیسائیوں کے قدامت پسند حلقوں کے لیے باعثِ اطمینان ہوگا۔
خیال رہے کہ رومن کیتھولک چرچ اسقاطِ حمل کو قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کرتا رہا ہے اور ماضی میں جناب فرانسس کے دو پیش رو - پوپ بینی ڈکٹ شانزدہم اور آنجہانی پوپ جان پال دوم – تواتر سے اپنے خطبات میں اسقاطِ حمل کو خلافِ انسانیت قرار دیتے رہے ہیں۔
لیکن گزشتہ سال مارچ میں پوپ منتخب ہونے والے جناب فرانسس نے اپنے پیش رووں کے موقف کے برعکس اسقاطِ حمل سے متعلق کوئی سخت بیان جاری کرنے سے گریز کیا تھا۔
پوپ کے اس رویے پر قدامت پسند عیسائی حلقے اور پادری تشویش ظاہر کرتے آئے ہیں جب کہ بعض قدامت پسند عیسائی ویب سائٹوں پر ان پہ تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔
تاہم پیر کو ویٹی کن میں تعینات غیر ملکی سفیروں سے اپنے سالانہ خطاب کے دوران میں پوپ فرانسس نے اسقاطِ حمل کی سخت مخالفت کی جو کئی دہائیوں سے متمول مغربی ممالک کی حکومتوں اور چرچ کے درمیان وجہ نزاع چلا رہا ہے۔
اپنے خطاب میں پوپ نے کہا کہ اسقاطِ حمل کا سب سے سنگین پہلو یہ ہے کہ اس کے نشانہ معصوم بچے بنتے ہیں جو ان کے بقول، "کبھی دن کی روشنی نہیں دیکھ پاتے"۔
اس سے قبل گزشتہ سال ستمبر میں اپنے ایک انٹرویو میں پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ چرچ کو اسقاطِ حمل، خاندانی منصوبہ بندی اور ہم جنس پرستی پر مبذول اپنی "غیر ضروری توجہ" کم کرنی چاہیے۔
اس غیر معمولی بیان پر بعض عیسائی پادریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پوپ سے ان معاملات پر واضح موقف اپنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
پوپ منتخب ہونے کے بعد جناب فرانسس کا اسقاطِ حمل سے متعلق یہ پہلا سخت ترین بیان ہے جو امکان ہے کہ عیسائیوں کے قدامت پسند حلقوں کے لیے باعثِ اطمینان ہوگا۔
خیال رہے کہ رومن کیتھولک چرچ اسقاطِ حمل کو قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کرتا رہا ہے اور ماضی میں جناب فرانسس کے دو پیش رو - پوپ بینی ڈکٹ شانزدہم اور آنجہانی پوپ جان پال دوم – تواتر سے اپنے خطبات میں اسقاطِ حمل کو خلافِ انسانیت قرار دیتے رہے ہیں۔
لیکن گزشتہ سال مارچ میں پوپ منتخب ہونے والے جناب فرانسس نے اپنے پیش رووں کے موقف کے برعکس اسقاطِ حمل سے متعلق کوئی سخت بیان جاری کرنے سے گریز کیا تھا۔
پوپ کے اس رویے پر قدامت پسند عیسائی حلقے اور پادری تشویش ظاہر کرتے آئے ہیں جب کہ بعض قدامت پسند عیسائی ویب سائٹوں پر ان پہ تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔
تاہم پیر کو ویٹی کن میں تعینات غیر ملکی سفیروں سے اپنے سالانہ خطاب کے دوران میں پوپ فرانسس نے اسقاطِ حمل کی سخت مخالفت کی جو کئی دہائیوں سے متمول مغربی ممالک کی حکومتوں اور چرچ کے درمیان وجہ نزاع چلا رہا ہے۔
اپنے خطاب میں پوپ نے کہا کہ اسقاطِ حمل کا سب سے سنگین پہلو یہ ہے کہ اس کے نشانہ معصوم بچے بنتے ہیں جو ان کے بقول، "کبھی دن کی روشنی نہیں دیکھ پاتے"۔
اس سے قبل گزشتہ سال ستمبر میں اپنے ایک انٹرویو میں پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ چرچ کو اسقاطِ حمل، خاندانی منصوبہ بندی اور ہم جنس پرستی پر مبذول اپنی "غیر ضروری توجہ" کم کرنی چاہیے۔
اس غیر معمولی بیان پر بعض عیسائی پادریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پوپ سے ان معاملات پر واضح موقف اپنانے کا مطالبہ کیا تھا۔