جوہری ہتھیار سلامتی کی علامت نہیں: پوپ فرانسس

پوپ فرانسس پیراگوئے کے صدر ہوراشیو کارٹس اور اُن کی پوتی صوفیہ سے مل رہے ہیں۔ فائل فوٹو

پوپ نے کہا کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات کے پس منظر میں ایسی کوششوں کے کامیاب ہونے کے امکانات اگرچہ بہت کم ہیں تاہم طاقت کا توازن برقرار رکھنے کی خاطر جوہری ہتھیاروں پر انحصار سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا اور جوہری ہتھیاروں کا استعمال چاہے محض اتفاقاً ہی کیوں نہ ہو، انسانیت اور ماحول کیلئے انتہائی طور پر تباہ کن ہو گا۔

پوپ فرانسس نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کو خوف اور جوہر ہتھیاروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اُنہوں نے حکومتی سربراہوں پر زور دیا کہ وہ دنیا میں ایسے نظام کیلئے کوشش کریں جو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک ہو۔

پوپ ویٹکن سٹی میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کر رہے تھے جس میں نوبل انعام یافتہ شخصیات، اقوام متحدہ اور نیٹو کے حکام اور جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کےسفارتی نمائیندے شریک تھے۔اس کانفرنس کا مقصد دنیا کو سرد جنگ کے زمانے کی نیوکلئر ڈیٹرنس پالیسی سے الگ کرتے ہوئے ایسے نظام کی حمایت کرنا ہے جس میں جوہری ہتھیاروں کو مکمل طور پر خاتمہ ہو۔

پوپ نے کہا کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات کے پس منظر میں ایسی کوششوں کے کامیاب ہونے کے امکانات اگرچہ بہت کم ہیں تاہم طاقت کا توازن برقرار رکھنے کی خاطر جوہری ہتھیاروں پر انحصار سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا اور جوہری ہتھیاروں کا استعمال چاہے محض اتفاقاً ہی کیوں نہ ہو، انسانیت اور ماحول کیلئے انتہائی طور پر تباہ کن ہو گا۔

اُنہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی تعلقات کو فوجی طاقت، ایک دوسرے کو خوفزدہ کرنے کے اقدامات اور ہتھیاروں کے انبار کے ہاتھوں گروی نہیں رکھا جا سکتا۔ اس کے بجائے مختلف ممالک کے درمیان امن و استحکا م کو باہمی تعاون کی اخلاقیات پر استوار ہونا چاہئیے۔

پوپ نے اقوام متحدہ کے اُس معاہدے کی حمایت کی جس میں تمام ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیار تلف کر دیں۔ پوپ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون میں موجود ایک اہم خلیج کو پورا کرتا ہے۔ پوپ کے علاوہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق بین الاقوامی مہم نامی اس سال کے نوبل انعام یافتہ ادارے کے ایگذیکٹو ڈائریکٹر بیٹرس فِن نے بھی خطاب کیا۔