کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے میکسیکو کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں "حقیقی انصاف" اور تحفظ کو یقینی بنائیں۔
یہ ملک دہائیوں سے منشیات کے غیر قانونی کاروبار سے جڑے پرتشدد واقعات، سرکاری بدعنوانی اور غربت سے بدحالی کا شکار چلا آرہا ہے۔
پوپ نے ہفتہ کو میکیسکو کا اپنا دورہ شروع کیا جہاں میکسیکو سٹی میں صدر اینرک پینا نیئتو اور دیگر قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی زمہ داری ہے کہ ہر شہری کو "ناگزیر مادی اور روحانی اشیا" تک رسائی میں مدد دیں۔ جن میں ان کے بقول رہائش، روزگار اور پرامن ماحول بھی شامل ہے۔"
ایک ایسا ملک جہاں بدعنوانی خاص طور پر پولیس کے محکمے میں پوری طرح جڑ پکڑ چکی ہے اور حالیہ برسوں میں منشیات کے غیر قانونی کاروبار کے تنازعات اور اس سے جڑے تشدد کے واقعات میں ایک لاکھ افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں، پوپ فرانسس نے معاشرے کے دیگر طبقات کے مقابلے میں مراعات کسی ایک ہی طبقے تک محدود ہونے پر متنبہ کیا۔
"تجربہ ہمیں سکھاتا ہے کہ جب بھی ہم نے مراعات اور فوائد کو صرف چند لوگوں تک محدود کرنے کی راہ اپنائی، جلد یا بدیر ایسا معاشرہ بدعنوانی، منیشات کے کاروبار، تشدد، انسانی اسمگلنگ اغوا اور قتل کے لیے ذرخیر ہو جاتا ہے۔"
اس خطاب کو سننے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں لوگ نیشنل پیلس کے باہر موجود تھے جنہوں نے اپنے مذہبی پیشوا کو والہانہ انداز میں سراہا۔
میکسیکو کے دیگر مسیحی رہنماؤں اور مذہبی شخصیات سے اپنے ایک علیحدہ خطاب میں پوپ نے ان پر زور دیا کہ وہ بدعنوانی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف مزید سخت موقف اختیار کریں۔