پوپ کا ماحولیات کے تحفظ اور مفلسی کے خاتمے پر زور

جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، پوپ فرینسس نے کہا کہ درحقیقت، خودپسندی اور اقتدار کی نہ ختم ہونے والی حوس اور مادی خوش حالی دستیاب قدرتی وسائل کے غلط استعمال کی جانب راغب کرتے ہیں، جب کہ کمزور اور غیر مراعات یافتہ طبقہ استحصال زدہ رہتا ہے

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں پوپ فرینسس نے صدور اور وزرائے اعظم پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی اور مفلسی کے مداوے اور تنازعات سے بچ نکلنے والے مہاجرین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔

بعدازاں، پوپ نے نیویارک میں قائم سنہ 2001کی یادگار کا دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے امریکہ پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ہلاک شدگان کے لیے اور امن کی دعا کی۔

کیتھولک کلیسا کے 78 برس کے روحانی سربراہ نے جمعے کے روز نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں خطاب کے دوران ماحولیات کے غیر درست استعمال اور تباہ کاری کا خصوصی ذکر کیا؛ اور ساتھ ہی، معاشرے کے مشکل میں جکڑے ہوئے ارکان کو معاشی اور سماجی طور پر جدا کرنے کے ’لا متناہی عمل‘ کا ایک سلسلہ قرار دیا۔


پوپ فرینسس نے ہسپانوی زبان میں خطاب کیا، اور جنرل اسمبلی کے اجلاس میں موجود صدور، وزرائے اعظم اور اہم شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ درحقیقت، خودپسندی اور اقتدار کی نہ ختم ہونے والی حوس اور مادی خوش حالی دستیاب قدرتی وسائل کے غلط استعمال کی جانب راغب کرتے ہیں، جب کہ کمزور اور غیر مراعات یافتہ طبقہ استحصال زدہ رہتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ افراد جنھیں اپنا جائز مقام نہیں دیا جاتا، وہ معاشی ترقی اور فروغ کے دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

پوپ نے کہا کہ غربا میں سے کچھ اپاہج بھی ہوسکتے ہیں، یا پھر اُنھیں مناسب علم یا تکنیکی مہارت نہیں ہے، یا پھر فیصلہ کُن سیاسی اقدام کے قابل نہیں رہی۔

فرینسس نے کہا کہ معاشی اور سماجی حلقے سے منہا کردینا انسانی برادری سے نکال دینے کے مترادف اور انسانی حقوق اور ماحولیات کے نوع کی خلاف ورزی کا ایک سنگین جرم ہے۔

پوپ نے اپنے خطاب میں سماجی اور معاشی استحصال، انسانوں کی اسمگلنگ، انسانی اعضا اور ٹشوز کی فروخت، بچے اور بچیوں سے جسمانی زیادتی، غلامی میں جکڑ کر رکھنا، جسم فروشی، نشہ آور ادویات اور اسلحے کی تجارت، دہشت گردی اور منظم بین الاقوامی جرائم کی طرف دھیان مبذول کرایا۔